فلسطین میں اقواممتحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے قیدیوںکو غزہ میں فلسطینیوں کے قتل اور فاقہ کشی کی پالیسی مسلط کرنے کے لیے ایک ہتھیارکے طور پر استعمال کررہا ہے۔
انہوں نےغزہ میںقیدیوں کو چھڑانے کے لیے اسرائیلی فوج کی طرف سے اندھا دھند طاقت کے استعمال اورشہری آبادی پر شدید بمباری کی شدید مذمت کی۔
البانیز نے اسرائیلاور مبینہ غیر ملکی فوجیوں کے بارے میں اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ’نصیرات کیمپ میں آپریشن کے دوران اسرائیل نے امدادی ٹرک کو کور کے طور پر استعمالکیا۔ یہ کھلم کھلا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے‘۔
اقوام متحدہ کی اہلکارنے زور دے کر کہا کہ 8 ماہ قبل جب پہلی جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا تو اسرائیلکے لیے اپنے تمام قیدیوں کو زندہ اور بغیر کسی نقصان کے واپس کرنا ممکن تھا، لیکن اسنے غزہ اور فلسطینی عوام کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے جنگ بندی میںتوسیع سے انکار کردیا۔
ادھر اقوام متحدہکے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے کہا کہ نصیرات کیمپ غزہ کیپٹی میں پیش آنے والے سانحے کے مرکز کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ نصیرات میں قتل و غارت کے مناظر یہ ثابت کرتے ہیں کہ جنگ زیادہ خوفناک شکلاختیار کررہی ہے۔