پنج شنبه 23/ژانویه/2025

کیا اسرائیل صلیبیوں کے نقش قدم پر چل رہا ہے؟: ڈیوڈ ہرسٹ

جمعرات 6-جون-2024

کیا اسرائیل صلیبیوںکے نقش قدم پر چل رہا ہے؟ اس عنوان کے تحت برطانوی صحافی ڈیوڈ ہرسٹ نے مڈل ایسٹ آئینیوز ویب سائٹ پر ایک طویل مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف ریاستکی جنگوں کا موازنہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی صلیبی جنگوں سے کیا، جو تقریباً دوصدیوں 1099 سے 1291ء تک جاری رہیں۔

ہرسٹ جو اس سائٹ کےچیف ایڈیٹر ہیں نے کہا کہ اسرائیل دن بہ دن ثابت کر رہا ہے کہ وہ عیسائی صلیبیوں  جیسی کارروائیاں کررہا ہے کیونکہ وہ نہ صرف اپنیمستقل جنگ میں ان کی مثال پر عمل پیرا ہے، بلکہ خواہشات کے مطابق بھی وہ صلیبیوںکی پیروی کررہا ہے۔

اس نے اپنی کتاب کےتیسرے اپڈیٹ شدہ ایڈیشن کا تفصیل سے جائزہ لیا، جس کا عنوان ہے "The Gun and the Olive Branch: The Roots of Violence inthe Middle East… A History of the Arab-Israeli Conflict.”

کتاب کے نئے ایڈیشنمیں ہرسٹ نے غزہ پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہ ختم ہونے والی جنگی کارروائیوں کا ذکرکیا، جن میں سے آخری قابض نے جبالیہ کیمپ اور شمال میں الزیتون محلے میں موجودہ فوجی”گھاس کاٹنے” آپریشن کا نام دیا۔

انہوں نے وضاحت کیکہ اسے "گھاس کی کٹائی” کہنے سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ "ایک ایسی قوم کےلیے کبھی نہ ختم ہونے والا کام ہے جو اسرائیل کی طرح ہمیشہ تلوار سے زندہ رہے گی۔ کماز کم سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیے جنگ  ان کے اقتدار کی بقا کے لیے ضروری ہے۔”

اسرائیلیوں کے آباؤ اجداد

ہرسٹ نے کہا کہ یہیقینی ہے  "صلیبیوں میں سے بنی اسرائیلکے آباؤ اجداد”  کے ساتھ  گیارہویں صدی میں بھی ایسا ہی کیا تھا۔ لہٰذا ہرسٹکا خیال ہے کہ قرون وسطیٰ میں صلیبی جنگوں کے ذریعے پیش کی جانے والی اس مسیحی مہمجوئی کا آج کے صہیونیت سے موازنہ کرنا ناگزیر ہے، نہ صرف اس کی بنیادی نوعیت، اہدافاور ان کے حصول کے ذرائع  بلکہ ان طریقوں سےجن میں اس کے ملکوں کے ساتھ تنازعات ہیں اور خطے کے لوگوں نے حقیقت کا پردہ چاک کیا۔

مضمون کے مطابق اسرائیلیعام طور پر عرب اور اسلامی دنیا میں عام ہونے والے اس الزام کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ”دور جدید کے صلیبی” ہیں۔

اسرائیلی محقق ڈیوڈاوہانا نے "صلیبی اضطراب” یا "حیران کن چھپا ہوا خوف” کہا ہے کہصہیونی منصوبہ تباہی میں ختم ہو سکتا ہے جیسا کہ ان کے عیسائی صلیبی پیشروؤں کا منصوبہختم ہو گیا۔ اب وہ اسرائیلیوں کی روحوں میں پیوست ہو گیا ہے۔

مصنف نے اسرائیل کےپہلے وزیر اعظم اور عالمی صہیونی تنظیم کے سربراہ چیم ویزمین کے ایک بیان کا تذکرہکیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینیوں اور عربوں کا بال بھی بانکا نہیںہوسکے گا۔ اس کے بعد انہوں نے برطانیہ سے اعلان بالفور کرایا جو اس وقت کے سیکرٹریخارجہ آرتھر بالفور نے 2 نومبر 1917 کو اپنے ملک کی حکومت کی حمایت کے لیے فلسطین میںیہودیوں کے لیے ایک ریاست قائم کی۔

ہرسٹ کا خیال ہے کہاسرائیل اپنے اعمال سے متاثر ہوا جسے وہ عیسائی صلیبی جنگ کا "اصل گناہ”کہتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا وجود ہے۔ 1099 میں یروشلم کی عیسائی بادشاہت "تاریخکے سب سے بڑے جرائم” میں سے ایک کے کھنڈرات پر پیدا ہوئی، مقدس شہر کی پوری آبادیمسلمان اور یہودیوں دونوں کا قتل عام ہوا۔

مصنف کے الفاظ کےمطابق ساڑھے 8 صدیوں کے بعد خاص طور پر 1947-1948 کے درمیان اسرائیل نے "انسانیتکے خلاف اسی طرح کے جرم” کے بطن سے جنم لیا۔

نقش  قدم چلنے کی مثال

برطانوی ویب سائٹکے آرٹیکل کے مطابق اسرائیلی آج سے 75 سال پہلے تک نقش  قدم اپنے اعمال میں صلیبیوںکے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ صلیبیوں نے قرون وسطیٰ کے 192 سال عرب اسلامی مشرق وسطیٰکی سلطنتوں یا سلاطین کے خلاف مسلسل جنگوں میں گذارے جو اس وقت باہم متحارب اور اندرونیطور پر بکھرے ہوئے تھے جیسا کہ آج ہے”۔

جون 1967 میں چھ روزہجنگ میں اسرائیلیوں نے اپنے علاقائی اور سٹریٹجک اہداف کو "ایک جھٹکے کے ساتھ”حاصل کیا جو تقریباً ان اہداف اور منصوبوں سے ملتے جلتے تھے جو بالڈون ڈی بوئلن (یروشلمکے پہلے بادشاہ) کے اہداف سے ملتے جلتے تھے۔

اپنے مضمون میں مصنفنے اسرائیل کو اس کے جرائم کے لیے جوابدہ نہ ٹھہرانے کے لیے بین الاقوامی برادری پرتنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلیجنگ پر خاموش ہیں یا کھل کر اس کا ساتھ دے رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کا موجببن رہے ہیں۔

اگرچہ صلیبیوں کےبرعکس صیہونیت خود پیدا ہوئی تھی۔ یہ بڑی طاقتوں کی مدد سے پروان چڑھی۔ پہلےاس کیآبیاری برطانیہ نے کی اور اب امریکہ کررہا ہے۔ انہوں نے اسے فعال کیا اور اسے دوسروںکی سرزمین (فلسطین) میں آباد کرنے میں مدد کی۔اسے اپنے قدم جمانے اور اسے جاری رکھنےمیں مدد کی۔ ان کی مخالفت کرنےوالوں کو کچلا اور طاقت کے ذریعے دبای۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلاب غزہ میں اپنے اقدامات کی وجہ سے دنیا کی نظروں میں اپنے آپ کو "غیر قانونیقرار” دیتا ہے۔ اس کا حشر اتنا ہی زیادہ خود صلیبیوں کے انجام جیسا ہوتا جارہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی