اسلامی تحریکمزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نےزور دے کر کہا ہے کہ جماعت کو غزہکی پٹی میں جنگ بندی کا کوئی نیا کاغذ نہیں ملا ہے۔
بدران نے اخباریبیانات میں کہا کہ ثالثوں کی طرف سے 6 مئی کو پیش کی جانے والی تجویز اور حماس اورفلسطینی مزاحمتی دھڑوں کی طرف سے منظور شدہ تجویز پرعمل درآمد نہیں ہوا۔
بدران نے کہا کہغزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے بارے میں امریکی صدرجو بائیڈن کی تقریر”اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ قابض ریاست اور اس کے اصل حامی ابہام کا شکارہیں، کیونکہ وہ ہمارے عوام کی شکست دینےمیں ناکام رہےہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بائیڈن نے کسی نہ کسی طریقے سے تسلیم کیا کہ قابض ریاست اپنے سیاسی اور فوجیاہداف میں سے کسی کو حاصل کرنے سے قاصر ہے جس کا اس نے گذشتہ مہینوں میں اعلان کیاتھا۔ امریکہ کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے اوزار اور صلاحیت موجود ہے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت جنگ کو روکے، کیونکہ وہ کسی بھی معاہدے پرپہنچنے سے بھاگ رہا ہے۔
بدران نے زور دےکر کہا کہ نیتن یاہو واحد فریق ہے جس نے کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالی۔وہ چاہتا ہے کہ جنگ ذاتی اور متعصبانہ وجوہات کی بناء پر جاری رہے اور اسے روکنےکے حق میں علاقائی اور بین الاقوامی پوزیشن کو نظر انداز کیا جاتا رہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ نیتن یاہو کے بیانات میں بائیڈن کی تجاویز کا رد عمل ہیں۔ وہ کسی عملیمعاہدے کی طرف نہیں بڑھنا چاہتا۔
بدران نے اس باتپر زور دیا کہ "کسی بھی معاہدے پر عمل درآمد کی بنیادی ضمانت ایک عوام اورمزاحمت کے طور پر میدان میں ہماری طاقت ہے”۔