مسجد اقصیٰ کےمبلغ، امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی ریاست پر الزام عاید کیا ہے کہموجودہ جنگی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ بیت المقدس پر بتدریجاپنی خودمختاری اور کنٹرول مسلط کرنے کے لیے خلاف ورزیوں میں اضافے کی چالیں چلرہا ہے۔
الشیخ صبری نےوضاحت کی کہ یروشلم اور مسجد اقصیٰ کے خلاف قابض ریاست کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں خطرے کی گھنٹی ہیں۔ان میں کنیسٹ کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے اندر سے فلیگ مارچ کا جلوس نکالنے اور مسجداقصیٰ کی شناخت تبدیل کرنے کی سازش پر بحث کرنے اور قانون سازی کے حربے استعمالکرنے کا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ انتہا پسند یہودی گروہ محسوس کرتے ہیں کہ موجودہ سیاسی صورتحال ان کےمنصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موزوں ہے اور اگر وہ موجودہ وقت میں اپنےجارحانہ منصوبوں پر عمل درآمد نہیں کرتے ہیں تو وہ بعد میں ان پر عمل درآمد نہیںکر سکیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ قابض حکام اور فورسز مسجد اقصیٰ کے انتظام کااختیار اسلامی اوقاف سے سلب کرنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ سب کچھ کرنے کے لیے ایک طرف مسجد اقصیٰ میں دھاوے کاوقت بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف وہ مسجد اقصیٰ کے اندر سے فلیگ مارچ جیسی اشتعالانگیز سرگرمیاں انجام دےرہے ہیں۔
الشیخ صبری نے زور دے کر کہا کہ یہ نئی جارحانہ کارروائیاں دوسرے پر حملہ اور اپنی حدود کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”ہم مسجد اقصیٰ میں صہیونی ریاست کی مداخلت کو اصولی طور پر مسترد کرتے ہیں،کیونکہ ہم اس دخل اندازی کو جارحیت سمجھتے ہیں۔ زیارت کرنے اور حملہ آور میں فرقہے”۔