اسرائیلی قابضفوج نے فلسطین کی سینیر خاتون صحافی راشا حرزاللہکو مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس سے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی سے ملاقات کے لیےبلانے کے بعد گرفتار کر لیا۔
خاندانی ذرائع نےبتایا کہ قابض فوج نے صحافیہ رشا حرزاللہکو رام اللہ کے قریب "ایریل” بستی میں ایک حراستی مرکز میں پوچھ گچھ کےلیے طلب کیا، جہاں وہ ایک وکیل کے ساتھ وہاں گئیں۔ ان کے پہنچنے پر اسے 72 گھنٹےتک حراست میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، تاہم ان پر عاید کردہ الزامات کی تفصیلاتسامنے نہیں آئیں۔
صحافی رشا حرزاللہفلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی "وفا” کے لیے کام کرتی ہیں اور وہنابلس میں عرین الاسود گروپ کے شہید لیڈر محمد حرزاللہ "ابو حمدی” کیبہن ہیں۔
7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینی صحافیوںکے خلاف گرفتاری کی مہم میں تیزی آئی ہے، کیونکہ فلسطینی اسیران کلب نے 80 صحافیوں کی گرفتاری کی نشاندہی کی ہے۔ انمیں خواتین صحافی بھی شامل تھیں۔ گرفتارصحافیوں میں سے 49 ابھی تک پابند سلاسل ہیں۔
صحافی ہرزاللہ کیگرفتاری کے بعد اسرائیلی قبضے کی جیلوں میں زیر حراست صحافیوں کی تعداد 50 ہو گئیجن میں 5 خواتین صحافی بھی شامل ہیں۔