فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکسایجنسی’اونروا‘ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ غزہ کی پٹی جو 8 ماہ سے اسرائیلی حملوںکا نشانہ بنی ہوئی ہے ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے۔ فلسطینی خاندان "غیر انسانی”حالات میں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ .
ایجنسی نے X پلیٹفارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "غزہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہےاور فلسطینی خاندانوں کو پانی، خوراک اور رسد کی کمی کے ساتھ غیر انسانی حالات میںرہنا پڑ رہا ہے”۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ وہ "سب سے تاریک اورناقابل تصور حالات میں بھی غزہ کے لوگوں کو آٹا فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے”۔
’اونروا‘ نے غزہ پر مسلط محاصرہ فوری طور پر ختم کرنے کا بھیمطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔ ادویات، پانی اور خوراک کی قلتکے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانبغاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہمیں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔