چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں بچوں کی بھوک سےاموات کا ذمہ دار اسرائیل ہے:اوچا

پیر 3-جون-2024

اقوام متحدہ کےدفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور ’اوچا‘ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ "غزہ میںبچے بھوک سے مر رہے ہیں اور اسرائیل کو پٹی میں امدادی امداد کی محفوظ منتقلی کےحوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے”۔

’اوچا‘ کے ترجمان’ینس لیرک‘ نے زوردے کر کہا کہ "غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی جان بچانے والیامداد ضرورت مند شہریوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہے کیونکہ امدادی کارکنوں کو فعال جنگیعلاقوں سے اس تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے”۔

لیرکس نے ایک پریسکانفرنس میں زور دیا کہ "غزہ کے بچے امداد کی آمد میں مسلسل رکاوٹوں کے درمیانبھوک سے مر رہے ہیں”۔

انہوں نے وضاحت کیکہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد "سرحد پار گر کر ضائع ہو رہی ہے جب کہ امدادیکارکنوں کے لیے فعال جنگی علاقوں سے پہنچنا مشکل ہے”۔

"جو امداد پہنچ رہی ہے وہ لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے اور یہ ایکبڑا مسئلہ ہے”۔

اقوام متحدہ کےترجمان نے غزہ میں ضرورت مند شہریوں تک امداد کی فراہمی میں ناکامی کو "قحطکے عالم میں ایک بڑا مسئلہ” قرار دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصومشہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچےکا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کےنتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔ ادویات، پانی اور خوراک کی قلتکے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانبغاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہمیں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔

مختصر لنک:

کاپی