چلی کے صدر گیبریلبورچ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے الزام میں بینالاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے میں جنوبی افریقہ کاساتھ دے گا۔
بورچ نے اپنے ملککی کانگریس کے سامنےخطاب میں کہا کہ ان کی حکومت نے "نسل کشی کے جرم کی روکتھام اور سزا کے کنونشن کے فریم ورک کے اندر، بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنےجنوبی افریقہ کی طرف سے جمع کرائے گئے مقدمے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے”۔
قابل ذکر ہے کہدسمبر 2023ء کے آخر میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصافمیں اس بنیاد پر مقدمہ دائر کیا کہ اس نے نسل کشی کی روک تھام سے متعلق اقواممتحدہ کے 1948 کے کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
بین الاقوامیعدالت انصاف نے جنوری کے آخر میں اس مقدمے کا ایک ابتدائی فیصلہ جاری کیا تھا، جسمیں اسرائیل کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے اختیار کے اندر تمام اقدامات کرے تاکہنسل کشی کنونشن کے تحت آنے والی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
عدالت نے تل ابیبکو نسل کشی کی روک تھام اور سزا دینے، غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانےاور تباہ شدہ پٹی میں کیے گئے جرائم کے شواہد کو محفوظ رکھنے کا بھی حکم دیا۔
گذشتہ مئی میںعدالت نے رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا لازمی حکم جاری کیا تھا لیکن اسرائیل نے اسفیصلے پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ابتدائی فیصلوںکے بعد سے متعدد ممالک بین الاقوامی عدالت انصاف کے قانون کی ایک شق کا استعمالکرتے ہوئے اس مقدمے میں مداخلت کرنے کے لیے آگے آئے ہیں جو تیسرے فریق کو کارروائیمیں شامل ہونے کی اجازت دیتی ہے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس اس کیس میں فریقبننے کا "قانونی طور پر جواز موجودہے۔
اب تک کئی ممالکنے اس کیس میں شامل ہونے کی درخواستیں جمع کرائی ہیں جن میں میکسیکو، ترکیہ، لیبیا،نکاراگوا اور کولمبیا شامل ہیں۔
گذشتہ 7 اکتوبرسے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ چھیڑ رکھی ہے، جس کے نتیجے میں 117000سے زیادہ فلسطینی شہید، زخمی ہوچکے ہیں جنمیں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔جب کہ 10000 کے قریب لاپتہ ہیں۔