قطر، مصر اور امریکہنے حماس اور اسرائیل دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسا معاہدہ طے کریں جو صدرجو بائیڈن کی جمعہ کو تقریر میں بیان کیے گئے اصولوں کی عکاسی کرے۔
ان ممالک نے ایکمشترکہ بیان میں کہا کہ "قطر، عرب جمہوریہ مصر اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نےغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو یقینی بنانے اور یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کو یقینیبنانے کے لیے جاری بات چیت میں ثالث کے طور پر مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ہے۔ انہوںنے حماس اور اسرائیل دونوں پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا معاہدہ کریں گے جو صدر بائیڈنکے 31 مئی 2024 میں بیان کردہ اصولوں کی عکاسی کرتا ہو۔
مشترکہ بیان میںمزید کہا گیا ہے کہ "یہ اصول تمام فریقوں کے مطالبات کو ایک معاہدے میں اکٹھاکرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
سہ فریقی بیان کےمطابق یہ معاہدہ "مستقل جنگ بندی اور بحران کے خاتمے کے لیے روڈ میپ فراہمکرتا ہے”۔
جمعے کے روز امریکیصدر نے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیےایک نئی اسرائیلی تجویز کے بارے میں بات کی تھی اور اسرائیل سے اس سمت میں آگےبڑھنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک جاری رہے گا۔ اسمیں مکمل اورپائیدارجنگ بندی، غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کاانخلاء، خواتین، بوڑھوں اور زخمیوں سمیت متعدد یرغمالیوں کی رہائی اور سیکڑوںفلسطینیوں کی رہائی کی تجویز شامل ہے‘‘۔
بائیڈن نے کہا کہاسرائیل اور فلسطینی فریق ان چھ ہفتوں کے دوران مستقل جنگ بندی پر بات چیت کریں گےلیکن اگر بات چیت جاری رہی تو جنگ بندی جاری رہے گی۔
اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے کہا کہ وہ جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریر میں شامل بات کومثبت طورپر دیکھتی ۔اس میں انہوں نے غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء، تعمیر نواور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کی بات کی ہے۔
جمعہ کے روز ایک بیان میں حماس نے کہا تھا کہ ’غزہپر جنگ کے خاتمے کی ضرورت کے بارے میں علاقائی اور بین الاقوامی منظر نامے پر قائمہونے والا امریکی موقف اور یقین ہمارے جدوجہد کرنے والے عوام اوربہادر مزاحمت کی عظیمثابت قدمی کا نتیجہ ہے‘۔