جمعه 15/نوامبر/2024

حماس فلسطین کی قانونی حاکم ہے، تسلیم کیا جائے: امیر جماعت اسلامی

اتوار 2-جون-2024

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ حماس کی فلسطین کا قانونی حاکم ہونے کی حیثیت کو تسلیم کیا جائے۔

’’دنیا میں جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار ادا کیا جائے۔ مسلم ممالک، ہم خیال لوگوں کو جمع کیا جائے۔ 145 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے تو ان کا اجلاس تو بلا سکتے ہیں۔‘‘

کراچی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام شاہراہ فیصل پر غزہ ملین مارچ کا اہتمام کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت شرکا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

کراچی میں منعقدہ غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اہل فلسطین اس وقت جس طرح کے حالات کا شکار ہیں اس کے لیے پوری دنیا میں لہر بن گئی ہے، پوری دنیا کے نوجوان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں۔

حماس نے اسرائیل کے خلاف جرات کا مظاہرہ کیا ہے اور اسرائیل کی بہترین انٹیلی جنس اور بہترین میزائل ٹیکنالوجی کے باوجود انہیں شکست دی لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ حماس کی فلسطین کا قانونی حاکم ہونے کی حیثیت کو تسلیم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی اقوام میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے ضمیر کے مطابق اپنی ہی ریاستوں کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کررہے ہیں، اس لیے اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو جس طرح بے دردی سے قتل کیا گیا ہے، ان کے لیے جدوجہد اور آواز بلند کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک دہشت گرد اور انسانیت دشمن ملک بنا ہوا ہے، اپنے ہی لوگوں کی بات نہیں سن رہا، لوگ واشنگٹن میں آج بھی احتجاج کر رہے ہیں لیکن امریکا اسرائیل کا پشت بان بنا ہوا ہے، چند دنوں میں ایک بیان دے دیتا ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے لیکن عملاً اسرائیل کو اسلحہ فراہم کررہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف جرات کا مظاہرہ کیا ہے، ایک اور ایک لاکھ کا مقابلہ بھی نہیں ہے، اسرائیل کے پاس دنیا کی بہترین انٹیلی جنس، بہترین میزائل ٹیکنالوجی ہے لیکن جب حماس نے سات اکتوبر کو حملہ کیا تو انہیں شکست فاش ہوئی، جب اسرائیل نے حماس کے خلاف کارروائی کی تو انہیں منہ کی کھانی پڑی اور القسام بریگیڈ کے ہاتھوں ان کے ٹینک تباہ ہوتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل مزید ناکامیوں سے دوچار ہو رہا تھا لیکن پھر اس نے شہریوں پر بمباری شروع کردی، بچوں اور خواتین کو قتل کرنا شروع کیا، اقوام متحدہ کے ورکرز اور صحافیوں کو مارا، مسجدوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی، یہ طاقت اس کو امریکا اور بے غیرت مسلم حکمرانوں نے فراہم کیں، اگر مسلمان حکمران ڈٹ کر کھڑے ہو جاتے تو اسرائیل کی جرات نہیں تھی کہ وہ یہ کام کر سکے لیکن یہ جرات اسے مسلمان حکمرانوں نے فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس اور غزہ کے معاملے پر آخر پاکستان کو کیا ہو گیا ہے، پاکستان کا تو فلسطین سے بہت گہرا تعلق ہے، آل انڈیا مسلم لیگ کا کوئی اجلاس ایسا نہیں جاتا تھا جب وہ پاکستان کے حق میں قرارداد پاس نہ کرتے ہوں اور فلسطینیوں کے حق میں قرارداد پاس نہ کرتے ہوں، یہ ہماری مسلم لیگ کو کیا ہو گیا ہے، یہ حماس اور فلسطین کی حمایت کیوں نہیں کرتے، اسرائیل کی مذمت کیوں نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے اسرائیل قرار دے کر کہا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا لیکن ہم نے وہ خبریں بھی سنی ہیں کہ پچھلی حکومتوں میں فوج کے طاقتور ترین آدمی باجوہ صاحب کے حوالے سے یہ بات آتی ہے کہ انہوں نے کشمیر پر سودے بازی کی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے تھے، ایسے میں پاک فوج اور آئی ایس پی آر کا یہ کام ہے کہ اس بات کی وضاحت کریں کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، وضاحت نہیں آئے گی تو شکوک و شبہات جنم لیں گے اور لوگ یہ سمجھیں گے کہ موجودہ فوجی قیادت بھی اسرائیل اور بھارت کے حق میں ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے دنیا بھر کے فوجی سربراہان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں واضح پیغام دیا جائے کہ بہت ہو گیا، اب بچوں کو قتل ہوتے نہیں دیکھ سکتے، اب ہم بھی آگے بڑھیں گے اور بدلہ لیں، جس دن یہ اعلامیہ جاری ہو گا اس دن سے بچے قتل ہونے سے بچ جائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی