اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے کہا ہے کہ اس نے جمعہ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریر میں جنگبندی کی تجویزکو مثبت طور قرار دیا ہے۔ انہوںنے غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء، تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے پر زور دیا۔
ایک بیان میں ’حماس‘نے کہا کہ غزہ پر جنگ کے خاتمے کی ضرورت کے بارے میں علاقائی اور بین الاقوامی منظرنامے پر قائم ہونے والا امریکی موقف اور یقین ہمارے جدوجہد کرنے والے عوام کی شانداراستقامت اور ان کی بہادرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ .
حماس نے مستقل جنگبندی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، تعمیر نو، بے گھر افراد کی ان کےگھروںکو واپسی اور قیدیوں کے سنگین تبادلے کی تکمیل پر مبنی کسی بھی تجویز سے مثبت اور تعمیریطور پر نمٹنے کے لیے تیاری ہیں۔
اس سے قبل امریکیصدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنےاور غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کا ایک منصوبہ پیش کیا۔
وائٹ ہاؤس میں ایکخطاب میں بائیڈن نے اس تجویز کی تفصیلات پیش کیں جن میں سب سے اہم پائیدار جنگ بندی،اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، غزہ کے آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اورامداد کا داخلہ شامل ہیں۔
بائیڈن نے اسرائیلیتجویز کو مکمل جنگ بندی کا روڈ میپ قرار دیا۔ غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلیافواج کے انخلاء، خواتین، بزرگوں اور زخمیوں سمیت قیدیوں کی رہائی اور اس کے بدلے میںسینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی کی تجویز شامل ہے۔