اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے ایک رہ نما نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے غزہ کو امداد کی فراہمی کےلیے سمندر میں بنائے گئےگھاٹ جسے انسانی امداد کے نام پربنایا گیا ہے دراصل عالمیرائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی پلیٹ فارم غزہکے جنگ سے تباہ حال عوام کی مصائب اور تکالیف کم کرنے میں مدد گار نہیں ہوسکتا۔یہگودی امریکہ نے انسانی امداد کے لیے نہیں بلکہ اسرائیلی فوج کو اسلحہ فراہم کرنےکے لیے تیار کی ہے۔ امریکہ اس کے نام پر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کررہا ہے۔
حماس کے رہ نمانے پریس بیانات کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری محاصرے کی وجہ سے قحط تیزی سےپھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کہ "گھاٹ نے غزہ کی پٹی میں انسانیبحران کے خاتمے کے لیے کوئی عملی کردار ادا نہیں کیا‘‘۔امداد متعارف کرانے کے بارے میں بین الاقوامی اور علاقائی بات چیتکا پٹی میں قحط پر کوئی حقیقی اثر نہیں پڑتا ہے”۔
حماس کے رہ نمانے اس بات کا اعادہ کیا کہ بنیادی مطالبہ پٹی میں تمام زمینی گذرگاہوں کو کھولنااور غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے تمام ضروری سامان کے داخلے کی اجازت دینا ہےمگرامریکہ اوراسرائیلی ریاست غزہ میں وحشیانہ جنگ کو طول دینے کی مذموم سرگرمیوںکوآگے بڑھا رہے ہیں۔
حال ہی میں شمالیغزہ کی پٹی کے افق پر قحط کا خوف منڈلانے لگا، خاص طور پر رفح لینڈ کراسنگ پر قابضفوج کےقبضے اور کارابو سالم کراسنگ کی بندش کے بعد حالات تیزی کے ساتھ خراب ہوئےہیں۔
گذشتہ روزفلسطینیسول سوسائٹی کی تنظیموں اور پیشہ ورانہ یونینوں نے اقوام متحدہ اور فلسطینی اتھارٹیکو غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کے لیے فوری اپیل بھیجی۔
ایک مشترکہدرخواست میں جس کی ایک کاپی سناد نیوز ایجنسی کو موصول ہوئی پر 40 سے زائد تنظیموں،اداروں اور پیشہ ورانہ یونینوں نے اقوام متحدہ اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیاکہ وہ غزہ کی پٹی کو فوری طور پر قحط، ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی تباہی سےمتاثرہ علاقہ قرار دیں۔