امریکی حکومت کیطرف سے شائع کردہ حالیہ رپورٹ سے اختلاف کرنے والی دفتر خارجہ کی امریکی عہدیدارنے استعفا دے دیا ہے۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی بنیادوںپر امداد کی ترسیل میں رکاوٹ نہیں پیدا کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مندرجات سے اختلاف کرنےوالی افسر نے استعفیٰ دے دیا۔
معلوم ہوا ہے کہدفتر خارجہ کے آبادی، پناہ گزینوں اور تارکین وطن سے متعلق شعبے کی افسر سٹیسیگلبرٹ اس پر گذشتہ روز اپنا استعفا ای میل کر دیا ہے۔
منگل کے روز دفترخارجہ کی اس خاتون افسر نے اپنے نکتہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘وہ سمجھتی ہیںکہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل سے متعلق رپورٹ غلط ہے کہ اسرائیل غزہ کے لوگوںمیں امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا نہیں کر رہا ہے۔ اس لیے امریکہ، اسرائیل کواسلحہ بھجوانے کا جواز رکھتا ہے۔’
اس استعفے کےبارے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ‘ہم اس بارے میں پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ہمنکتہ نظر کے اختلاف کا خیر مقدم کرتے ہیں، نکتہ نظر کا یہ اختلاف ہماری مضبوطی کاذریعہ ہے۔’ تاہم امریکی ترجمان نے اس پر بات نہیں کی کہ امریکی رپورٹ غلط کیوں ہے۔
البتہ دفتر خارجہکے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ‘ہم آئندہ بھی ہمہ جہت آراء کوخوش آمدید کہیں گے۔ کہ اس سے ہمیں پالیسی بنانے میں مدد ملتی ہے۔‘
جوش بال نامیدفتر خارجہ کے افسر نے بھی غزہ کے ایشو پر استعفا دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہوائٹ ہاؤس نے رفح می اسرائیلی بمباری سے ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں بھیکہہ دیا ہے کہ اس سے امریکی ریڈ لائن عبور نہیں کی گئی ہے۔ استعفے سے لگتا ہے کہجو بائیڈن انتظامیہ سچ سے گریز کی کوشش کرتی ہے۔
اپنے لنکڈ ان پیجپر ایک تفصیلی مضمون میں لکھا ہے یہ محض سفارتی جائزے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ جولوگ اسلحہ سپلائی کی ڈیل دستخط کرتے ہیں جانتے بوجھتے اپنی آنکھوں کو بند کر لیتےہیں۔
واضح رہے جسرپورٹ سے گلبرٹ نے اختلاف کیا ہے۔ یہ رپورٹ اسی ماہ شائع ہوئی وہ صدر جو بائیڈن کیطرف سے فروری میں جاری کردہ ایک یادداشت کے جواب میں تیار کی گئی تھی اور ‘این ایسایم 20 ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
صدر کی طرف سےپوچھا گیا تھا کہ انہیں جائزہ لے کر بتایا جائے کہ اسرائیل غزہ میں کون سا اسلحہ بینالاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال کر رہا ہے اور انسانی بنیادوں پرامدادی کی تقسیم میں کہاں رکاوٹیں ڈالتا ہے۔