غزہ میں جاریجنگی جرائم پر اقوام متحدہ کی عہدیدار نے قابض صہیونی ریاست پرپابندیاں عاید کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ فلسطینیعلاقوں کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہا کہ رفح میںبے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیل کی بمباری بین الاقوامی امن و امان کے لیے ایککھلا چیلنج ہے۔
البانیز نے ’ایکس‘پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ غزہ میں نسل کشی بیرونی دباؤ کے بغیر ختمنہیں ہوگی اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔ اس کے ساتھ سرمایہ کاری،معاہدے، تجارت اور شراکت کو معطل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "غزہ میں مزید دہشت گردی اور اسرائیلی قابض فوج نے رفح میں بے گھرفلسطینیوں کے کیمپ پر بمباری کی کی تازہ مثال ہے۔اس بربریت کی وجہ جس کی وجہ سے پلاسٹک کے خیموں میں آگ لگ گئی اورلوگ المناک طور پر زندہ جل گئے”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "یہ ظلم بین الاقوامی امن و امان کے لیے کھلے عام چیلنج کے ساتھ،ناقابل قبول ہے”۔
البانیز نے مزیدکہا کہ "غزہ میں نسل کشی بیرونی دباؤ کے بغیر آسانی سے ختم نہیں ہوگی”۔
غزہ کی پٹی کےجنوب میں رفح کے شمال مغرب میں بے گھر ہونے والے افراد کے خیموں پر بمباری کے بعداسرائیلی قابض فوج کی طرف سے کیے گئے ایک نئے قتل عام میں کل رات 40 شہری شہید اوردرجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
یہ قتل عام اسوقت ہوا جب عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے نے قابض ریاستکو رفح گورنری میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے اور رفح کے کھلنےکو برقرار رکھنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اسرائیلی قابضفوج کی گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر زمینی، سمندری اور فضائی جارحیت کاسلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 35984 شہری شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریتبچوں اور خواتین کی ہے جب کہ 80643 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔