ہفتے کے روزہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے میڈرڈ کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنےکے فیصلے کے بعد اسرائیل اور ہسپانیہ کے تعلقات میں تنائو کےدوران غزہ کی جنگ کو”حقیقی نسل کشی” قرار دیا۔
روبلز کا یہ بیانسرکاری TVE ٹیلی ویژن کوانٹرویو کے دوران سامنے آیا، جس کے دوران انہوں نےکہا کہ "غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے،ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے، جو کہ ایک حقیقی نسل کشی ہے۔ میڈرڈ کا فلسطینکی ریاست کو تسلیم کرنا اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہے۔ اس کا مقصد "غزہمیں تشدد کے خاتمے” میں مدد کرنا ہے۔
قبل ازیں وزیرخارجہ ہوزے مینوئل البریز نے ایکس ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "بینالاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات جن میں رفح میں اسرائیلیحملے کو روکنے کا فیصلہ بھی شامل ہے، لازمی ہیں اور ہم ان پر عمل درآمد کا مطالبہکرتے ہیں”۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بدھ کے روز کہا کہ اگر مزید ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیمکرتے ہیں تو اس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤبڑھ جائے گا۔
ہسپانوی نائب وزیراعظم یولینڈا ڈیاز نے جمعہ کو کہا کہ فلسطین کو دریا سے سمندر تک آزاد کرایا جائےگا جس نے اسرائیلی قابض ریاست میں غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔
ڈیاز کے بیاناتسوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں کی جانب سے پوسٹ کردہ ایک ویڈیو کلپ میں سامنے آئے ہیں، جسمیں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ہسپانیہ کا اقدام محضآغاز ہے۔
"فلسطین دریا سے سمندر تک آزاد ہو جائے گا”
ذرا تصور کریں کہہسپانوی وزیر محنت یولینڈا ڈیاز نے جو دوسری نائب وزیر اعظم بھی ہیں ہسپانیہ کےفلسطین کو تسلیم کرنے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو دریا سے سمندر تک آزادکر دیا جائے گا..!!
ہسپانیہ کی نائبوزیر اعظم نے انسانی حقوق کے دفاع اور فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی کےخاتمے کے لیے حکومت میں اپنے عہدے سے دباؤ جاری رکھنے کا عہد کیا۔
ڈیاز، جو وزیرمحنت اور اقتصادیات کے عہدے پر بھی فائز ہیں نے مزید کہا "ہم ایک ایسے لمحے میںجی رہے ہیں جس میں کم سے کم کرنا ہیرو سمجھا جاتا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ کافی نہیںہے”۔