یمنی انصار اللہگروپ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا ہےکہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے اہداف میں ناکامی کاامریکی اور اسرائیل کا اعتراف اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ان اہداف کا مقصد قتل وغارت کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہبعض عرب ممالک کا صیہونی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکہ سےتحفظ حاصل کرنا غلط اور ناکام پالیسی ہے۔
عبدالملک الحوثینے اخباری بیانات میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت قتل و غارت گری کیخاطر جاری ہے اور اپنے اعلان کردہ اہداف حاصل نہیں کر سکا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ حیران کن نہیں ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسےتباہی کی جنگ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر خلافورزیوں اور قتل عام کی امریکہ کی تاریخ کا نیا باب ہے۔
اسی تناظر میںعبدالملک الحوثی نے وضاحت کی کہ اسرائیلی وزیردفاع کا مغربی کنارے میں آبادکاری کیسرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان ایک خطرناک جارحیت کی نمائندگی کرتا ہے جو کہقابض ریاست کی پالیسی کو مضبوط بنانے کے فریم ورک کے اندر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہانتہا پسند ایتمار بین گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے صحنوں کی بے حرمتی اور اس کیدھمکیاں ایک خطرناک اضافہ اور تمام مسلمانوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہصہیونی نابودی کی جنگ کے مقابلے میں انسانی ضمیر کو بیدار ہونا چاہیے اور یہ اقدامعملی اقدامات کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ مختلف ممالک کی جانب سے صیہونی جرائم کیمذمت اور بیانات جاری کیے گئے ہیں لیکن وہ کافی نہیں ہیں۔ عملی اقدامات کرنا ہوںگے۔
انہوں نے کہا کہامریکی اور یورپی یونیورسٹیوں اور دیگر ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہنا چاہیےاور اسرائیلی دشمن کی جانب سے کیے جانے والے بھیانک جرائم کے خلاف خاموشی انسانیتکی بہت بڑی توہین تصور کی جاتی ہے۔ 3 یورپیممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان اہم ہے مگر یہ کافی نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ’’ہم امید کر رہے تھے کہ یورپی ممالک فلسطینیوں کے حق کو مکمل طور پر تسلیم کریںگے کیونکہ یہ ایک منصفانہ، عادلانہہ اور درست موقف ہے، اگر باقی یورپی ممالک فلسطینیریاست کو تسلیم کرنے کے لیے آگے بڑھے تو اس سےاسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھے گا‘‘۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ باقی ممالک میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوشش اورتحریک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ میںحیران ہوں کہ کچھ مغربی ممالک جو بلیوں اور دیگر جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں،انسانیت کے خلاف صہیونی نسل کشی کے جرائم میں وہ برابر کے مجرم ہیں۔ بین الاقوامیفوجداری عدالت کے پبلک پراسیکیوٹر کا بیان حیران کن ہے جس نے جلاد اور مظلوم کوایک صف میں کھڑا کردیا۔