العودہ ہیلتھ اینڈکمیونٹی ایسوسی ایشن نے بدھ کی شام اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میںتل الزاعتر میں واقع العودہ ہسپتال پر دھاوا بول دیا، طبی عملے کوہسپتال سے باہرنکال دیا اور انہیں مغربی غزہ جانے پر مجبور کیا گیا۔
ایسوسی ایشن نےوضاحت کی کہ قابض فوج نے گولوں اور بھاری مشین گنوں سے بمباری کے بعد العودہہسپتال کے محاصرے کے چار دن میں عملے اور مریضوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے ایکبیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ ہسپتال انتظامیہ نے تمام مریضوں کو نکالے جانے تکوہاں سے جانے سے انکار کر دیا اور 14 ملازمین ہسپتال میں موجود رہے جن کے ساتھ 11زخمی افراد کے علاوہ دو بچوں کے ایسکارٹس بھی تھے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ انتظامیہ نے زخمیوں کو نکالنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ ایمبولینس کےبغیر زخمیوں کو منتقل نہیں کرسکتے۔
اس بار العودہ ہسپتالکو قابض فوج نے ایک بار پھر محاصرے میں لے لیا، کئی روز قبل اس کے گردونواح میںگولہ باری کی گئی اور ایمبولینسیں زخمیوں کو لانے کے لیے وہاں سے نہیں نکل سکیں۔
گذشتہ دسمبر میںہسپتال کو 18 دن تک محاصرے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے دوران ہسپتال کے تین ڈاکٹروںکو قابض فوج نے نشانہ بنا کر شہید کیا۔
ورلڈ ہیلتھآرگنائزیشن نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 30 سے زائد ہسپتالوںکی سروس بند ہے۔ باقی ہسپتالوں میں طبی عملہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیےضروری طبی مواد کی کمی کی شکایت کر رہا ہے۔