غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے امداد اور ایندھن کی سپلائی کے داخلے کے لیے اسرائیلی فورسز کی جانب سے سرحدی گذرگاہوں کی مسلسل بندش کی روشنی میں پٹی میں صحت کے نظام کے "تباہ” ہونے کےخطرات پر دوبارہ تنبیہ کی ہے۔
وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام کے خاتمے سے صرف چند گھنٹوں کے فاصلے پر ہیں، ہسپتالوں، ایمبولینسوں اور ٹرانسپورٹ میں بجلی کے جنریٹروں کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن لانے میں ناکامی کے نتیجے میں ہم ایک نئی مشکل سے دوچار ہونے والے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد اور ایندھن کی رسد کا بحران 8 روز قبل قابض فوج کی جانب سے رفح لینڈ کراسنگ پر قبضے کے بعد اور کارم ابو سالم راہ داری کے ذریعے امدادی اور ایندھن کے ٹرکوں کے داخلے کو روکنے کے بعد مزید سنگین ہو گیا ہے۔
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے 6 مئی کو غزہ کی سرحد پر کرم شالوم تجارتی گزرگاہ کو بند کر دیا۔ فوجی کارروائیوں کے ساتھ موافق جس نے پٹی کے تمام علاقوں میں بہت سے ہسپتالوں اور طبی سہولیات کو سروس سے محروم کر دیا۔
اسرائیل کی جانب سے رفح اور کریم شلوم کراسنگ کی مسلسل بندش کے نتیجے میں غزہ کے باشندے خوراک اور سبزیوں کی شدید قلت کا شکار ہیں، جس سے پٹی میں "قحط” کی واپسی کا خطرہ ہے۔
گزشتہ 7 اکتوبر سے اسرائیل غزہ پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس میں 113000 سے زیادہ افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10000 کے قریب لاپتہ ہیں۔