اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے ایک قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کی رکنیت پر مثبت طور پر نظر ثانی کرے اور اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حقوق اور مراعات کو مستحکم کرے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں حماس نے اس فیصلے کو فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کی ضرورت کا اعتراف، عالمی سطح پر فلسطینی کاز کی فتح اور صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ کی مخالفت پر عالمی برادری کا اجتماعی فیصلہ قرار دیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں حماس نے اس فیصلے کو فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کی ضرورت کا اعتراف، عالمی سطح پر فلسطینی کاز کی فتح اور صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ کی مخالفت پر عالمی برادری کا اجتماعی فیصلہ قرار دیا ہے۔
حٓماس نے کہا کہ محض قراردادوں کی منظوری سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں مل سکتے۔ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کے ساتھ مل کر ان کے حقوق اورآزادی اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد کرنی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زندہ ضمیر دنیا فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے متحد ہو اور وہ سلامتی کونسل کو فلسطین کی مستقل رکنیت کی منظوری کے لیے دبائو ڈالے تاکہ سلامتی کونسل ریاست فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے اور غزہ کی پٹی میں فاشسٹ قابض حکومت کی جانب سے کیے جانے والے قتل عام کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز جنرل اسمبلی میں فلسطین کی آزادی اور اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی رکنیت کے لیے ایک قراراداد پیش کی گئی۔ اس قرارداد کی حمایت میں 143 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ اسرائیل اور امریکہ سمیت کچھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔