اخبار کے مطابق برطانوی شاہی فوج کی جانب سے 3 دسمبر 2023 سے غزہ پر جاسوسی کی پروازیں کی جا رہی ہیں۔ جبکہ برطانیہ کی حکومت نے ان پروازوں کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ مارچ میں 44 مشنوں کے ساتھ غزہ پر برطانوی جاسوس پروازوں کی سب سے زیادہ تعداد نوٹ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ مہینوں کے دوران مشنوں کی غیر معمولی تعداد روزانہ ایک سے زیادہ پروازوں کے برابر ہے اور رفح کے مبینہ طور پر "محفوظ” جنوبی شہر پر اسرائیل کے حملے کے ساتھ جاری ہے۔
اسی ذریعہ کے مطابق تمام برطانوی جاسوس پروازوں نے قبرص میں وسیع و عریض برطانوی فضائی اڈے سے اڑان بھری اور تقریباً چھ گھنٹے تک فضا میں موجود رہی۔
اخبار نے وضاحت کی: "غزہ بیس سے تقریباً 30 منٹ کی پرواز پر واقع ہے، اس لیے امکان ہے کہ رائل ایئر فورس نے غزہ پر تقریباً 1000 گھنٹے کی نگرانی کی فوٹیج اکٹھی کی ہو۔”
یہ نئی معلومات ان قیاس آرائیوں کے درمیان سامنے آئی ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت بینجمن نیتن یاہو اور ان کے وزراء کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے والی ہے۔ برطانوی حکام کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں سیکرٹری دفاع گرانٹ شیپس بھی شامل ہے۔