جمعه 02/می/2025

اسرائیلی فوج نے نقل مکانی کرنے والے خاندان کے12 افراد شہید کردیے

جمعہ 10-مئی-2024

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں کی گئی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ 4 دسمبر 2023 کو بغیرکسی جواز یا خطرےکے براہ راست اور جان بوجھ کراسرائیلی بمباری میں نقل مکانی کرنے والےایک ہی خاندان کے 12 شہری شہید اور تین دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
 
یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ اس نے دسمبر 2023ء کے پہلے ہفتے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم کارکنوں کی طرف سے گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ کی نشاندہی کی تھی جس میں بچوں اور خواتین سمیت لوگوں کا ایک گروپ گلی میں ایک گاڑی کے پاس پڑا ہوا دکھایا گیا تھا۔ یہ واقعہ غزہ سٹی میں پیش آیا تھا۔
 
 
انسانی حقوق گروپ نے بتایا کہ ان کی فیلڈ ٹیم نے اس ویڈیو کی پیروی کی اور ہدف بننے والے مقام کا دورہ کیا، تاکہ نشانہ بنائے جانے والے علاقے کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے اور ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں کی شناخت کرنے کی کوشش کی جائے، جو اس وقت عام شہری تھے۔
 
یورو میڈ نے بتایا کہ اس واقعے کے بارے میں اس کی فیلڈ تحقیقات کے نتیجے میں متاثرین کی شناخت ہوئی یہ پتہ چلا کہ وہ "ابو العین” خاندان کے شہری تھے۔ انہیں اسرائیلی ڈرون کے ذریعے دو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ انہیں ایک ایسے علاقے میں جہاں کسی قسم کی جھڑپیں نہیں ہو رہی تھیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ان کی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے "ابو العین” خاندان کے افراد کے خلاف اجتماعی قتل کا ارتکاب کیا، جس میں پانچ خواتین اور چار بچوں سمیت 12 افراد شہید اور تین زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں ایک نوجوان، ایک بوڑھی عورت اور ایک بچہ شامل تھے۔
 
جرم کی تفصیلات میں ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے وضاحت کی کہ 4 دسمبر 2023 کی سہ پہر تقریباً 3:00 بجے اسرائیلی ڈرونز نے "ابو العین” خاندان کے شہریوں کے ایک گروپ پر کئی منٹ کے فاصلے پر دو میزائل فائر کیے جو وہاں موجود تھے۔
 
شہید ہونے والوں میں 30  سالہ مسز یسرا محمد شحاتہ ابوالعین الدلو  اور ان کے دو بچے بارہ سالہ محمد اور چھ سالہ میرا پہلے میزائل حملے میں شہید گئے۔ دوسرا میزائل میں 33 سالہ  محمود محمد ابو العین  اور ان کی اہلیہ غدیر محمد الدواحدی، ان کا چھ سال کا بچہ ایلین ،  دو بہنیں 33 سالہ یارا محمد شعبان ابو العین ، بدریا محمد ابو العین ،ان کے شوہر حازم حمدی الجمالی ، فہیمہ رباح ابو العین ، ان کا بیٹا  صقر یحییٰ ابو العین اور سات سالہ پوتا فائز احمد ارقیق شہید ہوئے۔
 
َہیومن رائٹس آبزرویٹری کے مطابق یہ عام شہریوں کا سوچا سمجھا قتل عام تھا جنہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔
 

مختصر لنک:

کاپی