بہاماس کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کابینہ نےفلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے بین الاقوامی بردادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے جزائر بہاماس کے کی پیروی کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
بہاماس کی کابینہ نے کہا کہ بہاماس کی حکومت کا خیال ہے کہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں اور عوام کے حق خودارادیت کے ساتھ وابستگی کو مضبوطی سے ظاہر کرتا ہے جیسا کہ سول اور بین الاقوامی میثاق میں درج ہے۔ سیاسی حقوق اور اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق پر بین الاقوامی معاہدے میں درج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہاماس 1973ء میں حق خود ارادیت میںکے ایک عمل کے طور پر ایک آزاد ریاست بنی اور اس وجہ سے یہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت، آزادانہ طور پر اپنی سیاسی حیثیت کا تعین کرنے اور آزادانہ طور پر اپنی اقتصادیات کو آگے بڑھانے کے قانونی حق کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری جانب حماس نے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئےکہا ہےکہ یہ فیصلہ ہمارے فلسطینی عوام کی آزادی اور فلسطینی قوم کے نصب العین کے لیے امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی عوام صہیونی دشمن کے ہاتھوں منظم تباہی اور نسل کشی کی وحشیانہ صہیونی جنگ کا سامنا کررہےہیں۔