مظاہرین نے بیلجیئم کے دارالحکومت میں یورپی کمیشن کے مرکزی دفتر کے سامنے والے چوک میں سرخ دھبوں سے داغے ہوئے سفید کپڑوں فرضی لاشیں اٹھار رکھی تھیں جن پر عالمی اداروں کے نام لکھے گئے تھے۔ عالمی اداروں کے علامتی جنازے تھے جن کی لاپرواہی اور خاموشی کے نتیجے میں غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام جاری ہے۔
یورپی کمیشن کے ایک ملازم مانوس کارلیس نے کہا کہ "ہم یہاں ان حقوق، اصولوں اور اقدار کے دفاع کے لیے ایک پرامن اجتماع میں جمع ہو رہے ہیں جن پر یورپی ادارے قائم کیے گئے تھے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "ان وجوہات کے بارے میں جو ہم یہاں کام کرتے ہیں اور یہاں کام کرنے کے لیے ہماری محبت اور خاص طور پر انسانی حقوق، انسانی وقار اور آزادی کی اقدار کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں”۔
احتجاج کرنے والی سیمونا بالوگووا جو یورپی کمیٹی آف ریجنز کے لیے کام کرتی ہیں نے کہا کہ احتجاج کو سیاسی بیان کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ہم غیر جانبدار ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا احتجاج سیاسی نہیں ہے، ہم صرف یورپی یونین کی اقدار کا دفاع کر رہے ہیں”۔