غزہ میں اسرائیلاور حماس کے درمیان جاری جنگ کے خلاف جمعہ کی صبح میکسیکو سٹی میں درجنوں فلسطینیحامی طلباء اور کارکنوں نے ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی میکسیکو کی نیشنل خودمختار یونیورسٹیکے سامنے خیمے لگائے ہیں۔ مظاہرین غزہ کیپٹی کے حوالےسے امریکی موقف تبدیل کرنے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے پردباؤ ڈال رہے ہیں۔
طلباء نے اپنےاحتجاجی کیمپ میں فلسطینی جھنڈے لگائے اور”آزاد فلسطین زندہ باد” اور "دریا سے سمندر تک، فلسطین کی فتح ہو گی”کے نعرے لگائے۔
مظاہرین نے کئیمطالبات اٹھائے ہیں جن میں میکسیکو کی حکومت اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتیتعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
انیس سالہ ویلنٹیناپنو جو کالج آف فلاسفی اینڈ آرٹس کی طالبہ ہیں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ہم یہاںفلسطین، فلسطینی عوام اور امریکہ میں طلباکے کیمپوں کی حمایت کے لیے موجود ہیں”۔
اسی کالج میں اسکی ساتھی اکیس سالہ جمینا روزاس نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس احتجاجی کیمپ کاانفیکشن ملک کی دیگر یونیورسٹیوں تک پھیل جائے گا۔
بیالیس سالہ مارسیلاکاسٹیلو جو احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئی تھیں نے کہاکہ’’میں اس تحریک میں شامل ہوئی تاکہ ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے اوراس کے ساتھ تجارت بند کرنے کا مطالبہ کروں‘‘۔
حالیہ ہفتوں میں کماز کم 30 امریکی یونیورسٹیوں نے فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔
امریکہ اور یورپمیں یونیورسٹی کے اہلکار آزادی اظہار کا بینر اٹھانے والے مظاہرین اور ان کے مخالفینکے درمیان توازن تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ تحریکیں نفرتانگیز تقاریر کو پھیلانے اور یہود دشمنی کی بحالی کا باعث بنی ہیں۔
اسرائیل اور حماسکے درمیان جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر فلسطینی تحریک کی جانب سے شروع کیےگئے ایک غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں اسرائیل کے سرکاریاعداد و شمار پر مبنی مردم شماری کے مطابق 1170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ ترعام شہری تھے۔
حماس کے حملے کےجواب میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران چھ ماہ میں 34596 افراد مارے جا چکے ہیںجن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔