آزادی صحافت کےعالمی دن کے موقع پر فلسطینی اسیران کلب نے کہا ہے کہ صہیونی غاصب ریاست ان فلسطینی صحافیوں کو انتہائی مشکل حالاتمیں گرفتار کرکے انہیں اظہار رائے کے حق سے محروم کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ غزہ کی پٹی سے جبری طور پراغواء کیے گئے ہزاروں شہریوں میں کئی مرد اور خواتینصحافی بھی شامل ہیں جنہیں تا حال رہا نہیں کیا گیا۔
اسیران کلب نےکہا کہ چار خواتین صحافی اب بھی حراست میں ہیں، جن میں دودھ پلانے والی ماں بھیشامل ہیں۔ ان میں اخلاص صوالحہ، رولا حسنین، بشریٰ الطویل اور اسماء ہریشن شاملہیں۔ انتظامی حراست میں صحافی سمیہ جوبرا کے علاوہ کئی دوسری صحافیوں کو گھروں میںنظربند کیا گیا ہے۔
کلب نے نشاندہی کیکہ قابض حکام نے "خفیہ فائل” کی موجودگی کے بہانے انتظامی حراست کی پالیسیکا استعمال کیا جس نے 7 اکتوبر کے بعد ہزاروں شہریوں کو گرفتار کیا گیا
اسیران کلب نے نشاندہیکی کہ غزہ سے چار صحافی اب بھی جبری گمشدگی کا شکار ہیں جن میں نضال الوحیدی اور ہیثمعبدالوحید شامل ہیں جنہیں جارحیت کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا اس کے علاوہ صحافیمحمود زیاد علیوا اور محمد صابر عرب بھی شامل ہیں جنہیں غزہ کے الشفاء ہسپتال سےگرفتار کیا گیا تھا۔