بین الاقوامیفوجداری عدالت نے اپنی آزادی کو نقصان پہنچانے،دھمکانے اپنے عہدیداروں کو متاثر کرنے کی کوششوں کوروکنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بیان عدالت کےدفترایک بیان میں سامنے آیا جس میں عدالت کے ایکس پر سرکاری اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیاتھا۔
بیان میں پبلکپراسیکیوٹرکے دفترنے واضح کیا کہ انہیں "مطلع کیا گیا ہے کہ ان کی تحقیقات میںعوامی دلچسپی ہے اور ان کے بارے میں کسی بھی تبصرے اور خدشات کا خیرمقدم کرتے ہیں”۔
دفترنے وضاحت کیکہ "روم بیسک سسٹم کے آرٹیکل 70 کے تحت عدالت یا اس کے ملازمین کا خطرہ انصافکے قیام کے خلاف جرم ہے”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "عدالت یا اس کے ملازمین خطرے سے دوچار ہیں۔
حال ہی میں اسرائیلیمیڈیا نے ان اطلاعات پررپورٹس شائع کی ہیں کہ فوجداری عدالت وزیراعظم بنجمن نیتن یاہووزیر دفاع یوآو گیلانٹ اورچیف آف اسٹاف ہرزی ہالیوی کے خلاف غزہ کی پٹی کے خلافجنگ کے دوران طریقوں کے پس منظرکے خلاف بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر سکتیہے۔
یہ بات قابل ذکرہےکہ امریکی ایوان کے اسپیکر’مایک جانسن‘ نے کہا تھا کہ اگر بین الاقوامی فوجداریعدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوکے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تواسکی ایک سنجیدہ ترقی ہوگی اور اس کا جواب دینا ہوگا۔
جانسن نے مزیدکہا کہ "ہمیں جرمانے عائد کرنے اوران پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جوابدینا چاہئیے”۔
انہوں نے کہا کہ "ریپبلکناور ڈیموکریٹس اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف بین الاقوامی فوج داری گرفتاری جاری کرنے کے خلاف متحد ہیں”۔
اس کے اتحادیوںنے بھی ایک ایسے وقت میں اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف گرفتاری کے احکامات جاری کرنےکے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے جب ملک حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدےکے اختتام پر پہنچ رہا ہے۔
بلومبرگ نیوز ایجنسینے دو ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بینالاقوامی فوجداری عدالت اسرائیلی قیادت کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے میں آگے بڑھتی ہےتو اسرائیل اس جنگ بندی کی منظوری کو واپس لے لے گا۔