جمعه 24/ژانویه/2025

جنگ بندی معاہدے میں سنجیدہ ہیں مگر امریکی دباؤ قبول نہیں:ابو زھری

پیر 29-اپریل-2024

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہ نما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کا جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے ردعمل جو ہمیںثالثوں کے ذریعے موصول ہوا ہے، اس کا مطالعہ کیا جا رہا ہے اور اس بارے میں کسی فیصلےپر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہے”۔

ابو زہری نےاتوار کو ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ "حماس کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیںکرے گی جس میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض ریاست کی جارحیت کو روکنا شامل نہ ہو”۔

انہوں نے زور دےکر کہا کہ "حماس نے مصر اور قطری بھائیوں کو یقین دلایا کہ وہ ایک معاہدے تکپہنچنے کے لیے سنجیدہ ہے، لیکن ہم کسی امریکیدباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے”۔

ہفتے کے روز حماسنے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اسے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی کےحوالے سے موقف پر قابض ریاست کا سرکاری ردعمل موصول ہوا ہے، جو اس نے ثالثوں مصراور قطر کو 13 اپریل کو دیا تھا۔ اگر اس کا مطالعہ مکمل ہونے کے بعد حماس اپناجواب (ثالثوں کو) دے گی۔

اسرائیلی قابضفوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے مسلسل 205ویں روز بھی غزہ کی پٹی کے خلاف اپنیجارحیت جاری رکھی ہے، جب کہ اس کے طیاروں نے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینیشہریوں کے گھروں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ غزہ کا محاصرہ جاری ہے اور شہریوںکو پانی، خوراک اور ادیات کی فراہمی بدستور بند ہے۔

اقوام متحدہ کےاعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 34454 فلسطینیشہید اور 77575 زخمی ہوچکے ہیں۔ اس کےعلاوہ اس پٹی سے تقریباً 1.7 ملین افراد بے گھر ہوئے۔

مختصر لنک:

کاپی