اسرائیلی عقوبتخانوں میں قید فلسطینی نوجوان ادیب ، ناول نگار اور شاعر باسم خندقجی نے اپنے ایکناول کے ذریعے عرب دنیا کے ادب میں دیے جانے والے ایوارڈ ’بوکر‘ کو اپنے نام کرلیاہے۔
اسرائیلی جیلوں میںقید فلسطینی باسم خندقجی نے اپنے ناول”قناع بلون السما ” کے لیے 2024ء کا بین الاقوامی ایوارڈ برائے عربیافسانہ (بُوکر) جیت لیا۔
جیوری کے سربراہشامی ناول نگار اور نقاد نبیل سلیمان نے ابوظبی میں سالانہ ایوارڈ تقریب کے دورانکہا کہ "جیوری نے جولائی 2022 کے درمیان عربی زبان میں شائع ہونے والے بہترینناول کے طور پر جمع کرائے گئے 133 عنوانات میں سے جیتنے والی کتاب کا انتخاب جون2023ء میں کیا تھا۔
لبنان میں مقیم دارالادبکے مالک رنا ادریس نے ابوظبی میں خندقجی کی جانب سے ایوارڈ وصول کیا۔
ایوارڈ جیوری نے14 فروری کو اعلان کردہ مختصر فہرست میں پہنچنے والے چھ ناولوں میں سے جیتنے والےناول کا انتخاب کرتے ہوئے کیا۔ اس ایوارڈ کی انعامی رقم 50000 ہزار امریکی ڈالر ہےجبکہ شارٹ لسٹ کیے گئے مصنفین کو 10000 ڈالر ملیں گے۔
’قناع‘ "نیلی شناخت” کا حوالہ ہے جو رام اللہ کے ایک کیمپ میں مقیم ایک ماہر آثار قدیمہ کوایکپرانے کوٹ کی جیب سے ملتا ہے۔ اس کا مالک اسرائیلی ہےنور اس ماسک کو پہنتا ہےاوراس طرح قناع کا سفر شروع ہوتا ہے۔ ایوارڈ کے بیان کے مطابق یہ ناول کردار سازی،تجربہ، تاریخ اور یادداشت کی بازیافت سے متعلق کثیر جہتی داستان ہے۔
باسم خندقجی ایکفلسطینی ناول نگار ہیں جو 1983ء میں نابلس شہر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے نابلس کیالنجاح نیشنل یونیورسٹی سے صحافت اور میڈیا کے شعبے میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے 2004 میں اپنی گرفتاریتک مختصر کہانیاں لکھیں، جب ان کی عمر 21 سال تھی۔ انہوں نے القدس یونیورسٹی میںداخلہ لے کر جیل سے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کی، جہاں انہوں نے ہ پولیٹیکلسائنس مقالہ لکھا۔ انہوں نے جیلوں کے اندر اپنی تحریریں بھی مکمل کیں۔باسم نے اپنےنصب العین کے لیے لڑنے اور قربانی دینے والی فلسطینی خاتون کے بارے میں بہت سے ادبیاور سیاسی مضامین لکھے اور اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی نقل و حرکت کے بارے میںبھی انھوں نے شاعری اور ناولوں کے بہت سے مجموعے لکھے، جن میں سب سے اہم مجموعہہے: ’’طقوس المرۃ الاولیٰ” 2010ء شائع ہوا۔’انفاس قصیدہ لیلیہ‘ 2013ء میںشایع ہوا۔2017ء میں ’نرجسالعزلہ‘،2019ء میں ناول "خسوفبدرالدین ” 2020ء میں ’انفاس امراۃ المخذولۃ‘ اور 2023ء میں "قناع بلون السماء”لکھا۔