اسرائیل کی غزہ میںجنگ کے سبب ہونے والی بدترین تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا یے کہ’غزہ سے ملبہ اٹھانے میں 14 سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی طرفسے جمعہ کے روز کہی گئی ہے۔ کیونکہ پورے غزہ میں ہر طرف ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔‘
سات اکتوبر سے ابتک تقریبا سات ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجےمیں ہر طرف تباہی پھیلا دی ہے۔ 23 لاکھ سے زیادہ کی آبادی کی غالب اکثریت کے گھرملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے ہیں۔ اس وجہ پندرہ لاکھ فلسطینی صرف رفح میں پناہ لیےہوئے ہیں۔
تاہم اتنی وسیع پیمانےپر اسرائیلی بمباری سے کی گئی تباہی کے بعد یہ ساری آبادی عملاً اب بے گھروں کی ایسیبستی ہے جس میں گھر نہیں ملبے کے ڈھیر ہی ڈھیر ہیں۔ بے گھر کر دیے گئے افراد کےپاس چھت ہے؛ نہ کھانے کو خوراک میسر ہے۔
اقوام متحدہ کےمائن ایکشن سروس کے ایک ذمہ دار نے غزہ میں تباہی اور ملبے کے بارے میں جنیوا میںدی گئی بریفنگ کے دوران کہا ہے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں لگ بھگ 37 ملین ٹنملبہ غزہ کی گلیوں اور بازاروں میں زمین پر موجود ہے۔
خیال رہے غزہ کیآبادی دنیا کی شہری آبادیوں میں سے گنجان اباد ترین ابادی تھی۔جسے اسرائیل نے تباہکر دیا ہے۔
مائن ایکشن سروسکے ذمہ دار پیہر لودھمار نے مزید کہا۔ جتنا ملبہ غزہ میں موجود ہے اسے اٹھانے میں14 سال کا عرصہ درکار ہو گا ۔ تب جا کر غزہ کو ملبے سے خالی کیا جا سکے گا۔ انہوںنے مزید کہا یہ درست اندازہ لگانا تو مشکل ہے کہ غزہ میں کس قدر گولہ باروداستعمال ہوا مگر ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ کل استعمال شدہ گولہ بارود کا دس فیصدپھٹے بغیر ملبے کا ڈھیر بن جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا یہ 14 سال کا عرصہ 100 ٹرکوںکے ساتھ ملبہ نکالنے کی کوشش سے ہو گا۔