چهارشنبه 30/آوریل/2025

جنگ بندی اوراسرائیلی فوج کے انخلاء تک یرغمالی رہا نہیں ہوں گے:الحیہ

جمعہ 26-اپریل-2024

غزہ کی پٹی میںاسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہکی پٹی کے خلاف فوجی جارحیت کو روکنے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اصل مسئلہ قابضکی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے میں ناکامی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء ہے”۔

الحیہ نے جمعراتکو الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ حماس اور فلسطینی مزاحمت ایکمستقل جنگ بندی اور ایک سنجیدہ اور حقیقی تبادلے کے معاہدے کے لیے سنجیدہ مذاکراتمیں مصروف ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم اپنے پاس موجود قیدیوں کو نہیں رکھنا چاہتے اور انہیں اتفاق رائےاور سنجیدہ مذاکرات میں رہا کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونےکی وجہ اسرائیلی مداخلت ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "قابضفوج نے ہمارے 50 قیدیوں کے بدلے ایک اسرائیلی خاتون فوجی کے تبادلے کی تجویز کومسترد کر دیا۔ ان میں سے 30 ایسے ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم اب بھیقابض ریاست اور ثالثوں سے اپنے موقف کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔

حماس کے رہ نمانے مزید کہا کہ "ہم جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قبضے کے انخلاء کےبغیر قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے”۔

نئی امریکی پوزیشنکے حوالے سے خلیل الحیہ نے کہا کہ ’’امریکی بیانات اس سے پہلے سامنے آئے کہ ہمیںاسرائیل یا ثالثوں کی جانب سے ہمارے موقف کا کوئی جواب موصول ہوتا‘‘۔ ہم تبادلے کےمعاہدے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امریکی بیانات کا خیرمقدمکرتے ہیں”۔

انہوں نے متنبہ کیاکہ "مذاکرات میں قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اسے حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیےاستعمال کرنے  کی مذمت کرتے ہیں۔ حماس کسیقسم کے جنگ بندی مذاکرات میں فلسطینی قوم کے مفاد کو مقدم رکھتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی