غزہ کی پٹی کےاندر اور باہر درجنوں فلسطینی صحافیوں نے اپنے امریکی صحافی ساتھیوں سے واشنگٹن میںوائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کے سالانہ عشائیے کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جس میںغزہ کی پٹی کے خلاف قابض فوج کی جارحیت کے لیے امریکی فوجی حمایت کی طرف توجہدلائی گئی ہے۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک تقریبا 33 ہزار فلسطینیشہید ہوچکے ہیں۔
اپنے مکتوب کیایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں فلسطینی صحافیوں نے عالمی سطحپراپنے ساتھیوں سے اپیل کی کہ وہ صحافیوں کے منظم قتل عام اور ظلم و ستم میں اسرائیلکی حمایت میں بائیڈن انتظامیہ کے موقف کو مسترد کریں۔
مکتوب پر دستخطکنندگان نے اپنے خط میں لکھا کہ ’’غزہ میں فلسطینی صحافیوں کے لیے بلیو پریس جیکٹہمیں تحفظ فراہم نہیں کرتی بلکہ خطرے کے نشان کے طور پر کام کرتی ہے‘‘۔
دستخط کرنے والوںکی فہرست میں کئی نامور صحافی شامل ہیں لیکن ان میں سے کئی نے قابض فوج کے نشانہبننے کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دی۔ اس خط میں غزہ سے باہر کامکرنے والے صحافیوں مریم برغوثی، محمد الکرد اور القدس اخبار کے واشنگٹن بیورو کے ڈائریکٹرسعید عریقات کے دستخط بھی شامل ہیں۔
خط میں زور دیا گیاکہ "ہم بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے اپنی روزانہ کی پریس کانفرنسوں کے دورانصحافیوں کو صدر کے ساتھ بیٹھنے اور ہنسنے کے لیے اکٹھا کر کے جاری کیے گئے اسیقاتلانہ پروپیگنڈے اور پالیسیوں کو قانونی حیثیت دینے اور وائٹ واش کرنے میں وائٹہاؤس کے نامہ نگاروں کے عشائیہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔”