جمعه 15/نوامبر/2024

دیرالبلح کا ساحل قابض اسرائیلی دُشمن کےخلاف استقامت کی علامت!

جمعرات 18-اپریل-2024

اسرائیلی نازیغاصب ریاست نے غزہ کی پٹی کے عوام پر ظلم اورجبر کے بدترین پہاڑ توڑنے اور انہیںغزہ کی پٹی سےنکال باہر کرنے کے لیے تباہ وبربادی، قتل وغارت گری اور وحشیانہ جنگیجرائم کے بدترین کا ارتکاب شروع کررکھا ہے۔194 دنوں سےجاری اسرائیلی وحشت اور بربریت کا مقصد غزہ کے باشندوں میںمایوسی پھیلانا اور انہیں غزہ کی پٹی سے نکال باہر کرنا تھا مگر غزہ کے باشندوں کیطرف سے جس ثابت قدمی اور استقامت کا مظاہر کیا گیا اس نے صہیونی غاصب دشمنوں کوحیران اور ششدر کردیا ہے۔

فلسطینیوں پرشکست مسلط کرنے والا مجرم خود شکست خوردہ اور مایوس ہے کیونکہ غزہ کے باشندوں نےتمام تر جبر اور مظالم کے باوجود غزہ کو چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔ غزہ کے عوام نےجبری ملک بدری کے جرم پر بہ زبان حال اور بہ زبان قال ثابت کیا ہے کہ فلسطینی ’ارضوطن سمندر سے دریا‘ تک کے اپنے دیرینہ اصول اور مطالبے پرقائم ہیں۔ فلسطینیوں نےدشمن  کو پیغام دیا ہے کہ نیتن یاھواس  کا مجرم ٹولہ دفع ہوجائیں۔ ان کافلسطین میں کوئی حق نہیں۔ فلسطین صرف فلسطینیوں کا ہے‘۔

فلسطینیوں کیامید کو شکست دینے ک مکروہ صہیونی عزام کی ناکامی غزہ میں دیر البلح کے ساحل پرشہریوں کی تفریح سے لی جا سکتی ہے جہاں بچوں کو کھیلتے اور شہریوں کو وہاں پرتفریحکرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ساحل سمندر پر فلسطینیوں کی موجودگی فلسطینی قوم کیاستقامت،ثابت قدمی، امید اور نصرت کی علامت ہے جب کہ قابض دشمن کی شکست وریخت اورمایوسی کا برملا اظہار ہے۔

 

غزہ میں موجوددیر البلح ساحل کا ایک اور منظرسوشل میڈیا پروائرل ہے جس میں غزہ کے عوام کی ثابتقدمی کو ان کے چہروں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ اسرائیل کی جنگیمشین اپنی تمام تر رعونت کے باوجود فلسطینیوں کی زندہ رہنے اور غزہ میں آباد رہنےکی خواہش کو ختم نہیں کر سکا۔

دوسری جانبصہیونی فوجی مجرم کی طرف سے ان مناظر کو شکست، غیض وغضب اور شکست وریخت کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔ اسےفلسطینیوں کی مطلق نصرت اور فتح اور دشمن کی مطلق شکست قراردیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے ایکسرکردہ اسرائیلی صحافی ’ألموگ بوكير‘ نے اسے فلسطینیوں کی ’مطلق فتح‘ قرار دیا۔اسنے لکھا کہ یہ منظر مجھے تکلیف دے رہا ہے کیونکہ زیکیم کے ساحل کو اسرائیل نے فوجیزون قرار دے کر وہاں اسرائیلیوں کو جانے سے روک دیا گیا ہے لیکن فلسطینی کھلے عام ساحلسمندر پر ہیں۔ وہ وہاں سمندر میں نہاتے اور خوش باش ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جنگ ہوئیہی نہیں۔

وسطی غزہ میںبحیرہ روم کے ساحلی شہر دیر البلح میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔

دیر البلح کےساحل سمندرکے مناظرمیں بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ انہیں جنگ کی وجہ سے گھروںسےباہر نکال دیا گیا ہے اور وہ بے گھرہونے کے بعد ساحل سمندر پراپنا وقت گذارتےہیں۔

ساحل سمندر پرفلسطینیوں کی موجودگی اور ان کے جشن کو اسرائیلی فوجی حلوں اور صہیونی عام کی جانبسے پریشانی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی