اسرائیلی سرکاریذرائع نے اعلان کیا کہ ایران نے ہفتے کی شام درجنوں ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئےاسرائیلی قابض ریاست پر حملہ شروع کیا۔
ایرانی پاسداران انقلابنے اعلان کیا کہ اس نے "شام میں ہمارے قونصل خانے پر بمباری کرنے کے صہیونی دشمنکے جرم کے جواب میں ڈرون اور میزائل کا استعمال کرتے ہوئے ایک آپریشن کیا۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "یہ آپریشن درجنوں میزائلوں اور ڈرونز سے کیا گیا تاکہ مقبوضہ علاقوںمیں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے”۔
سرکاری اسرائیلیذرائع بشمول قابض فوج کے ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ درجنوں ڈرون ایران سے تل ابیب کیطرف روانہ کیے گئے۔
دریں اثنا قابضحکومت نے رات 11 بجے سے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی میڈیانے وضاحت کی کہ ڈرون ایران سے اسرائیل جاتے ہوئے عراقی فضائی حدود میں داخل ہوئےاور توقع کی جارہی تھی کہ وہ چند گھنٹوں میں پہنچ جائیں گے۔
قابض فوج نے ایکمختصر بیان میں کہا کہ "ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرونز داغے اور دفاعی ادارےنمٹنے کے لیے تیار ہیں”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم ایرانی ڈرونز کے آتے ہی ان سے نمٹ لیں گے، لیکن ہم خبردار کرتے ہیںکہ دفاع سو فیصد نہیں ہو گا”۔
ایرانی جانب سےچند روز قبل دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری اور پاسداران انقلاب کے ایک اہماہلکار کے قتل کے ردعمل میں اسرائیلی قابض ریاست پر حملے کے آغاز کے بارے میں کوئی سرکاری تبصرہجاری نہیں کیا گیا۔
مقامی عراقی میڈیانے ڈرونز کے ملک کی فضائی حدود سے گزرنے کے مناظر شائع کیے۔
جبکہ عراقی خبررساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ وزیر ٹرانسپورٹ نے فضائی حدود کی بندش اور نیوی گیشنٹریفک کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سول ایوی ایشن ریگولیٹریاتھارٹی نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اردن نے "خطے میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگیکی روشنی میں” آنے والے، ملک سے روانہ ہونے والے اور منتقل ہونے والے تمام طیاروںکے لیے اپنی فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔