اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] بیرون ملک حماس تحریک کے رہ نما خالد مشعل نےکہا ہےکہ صہیونی قابضدشمن کی طرف سے جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں اور پوتوں کاقتل جاری جنگ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ واقعہ اس جنگ کے انجام کو مزید تیز اورغاصب صہیونی دشمن کے خلاف عالمی غیض وغضب میں اضافہ کرے گا۔
مشعل نے ھنیہ کےبیٹوں اور پوتوں کی شہادت کےحوالے سے منعقدہ تعزیتی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ غزہ کی پہلی جنگ 2008-2009 میں، شیخ نزار ریان شہید ہوئے۔ ان کے بعد وزیر الشیخ سعید صیام نے جام شہادت نوش کیا تومیں نے کہا کہ "جنگ۔ ختم ہو چکی۔ یہ دشمن کے دیوالیہ ہونے کی علامت تھی اوروہ باہر نکلنے کا راستہ تلاش کر رہا تھا”۔
انہوں نے مزیدکہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اگرچہ اس معرکے میں عظیم شہداء بشمول قائدین، فرزندان اورمعزز خاندان شامل ہیں لیکن ہمارے قائد ابو العبد [اسماعیل ھنیہ] کے بیٹوں اورپوتوں کی شہادت اس جنگ میں ایک سنگ میل ہے اور جلد ہی اس جنگ کا خاتمہ ہوجائے گااور یہ واقعہ غاصب دشمن کے خلاف عالمی ردعمل کو مزید تیز کردے گا۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ ان کے بیٹوں اورپوتوں کی شہادت اس جنگ میں ایک اہم موڑ اور اعزاز کانشان ہونے کے علاوہ ہنیہ کے خاندان کے بہت سے افراد کے عروج کی علامت ہے۔
اس جنگ میںاسماعیل ھنیہ اپنے خاندان کے بہت سے افراد کو شہید ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ دشمن ہمارے لوگوں کی قوت ارادی اور مزاحمت کی قوت کو توڑنے کے قابلنہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ خان یونس کے پاس گئے اور اس کی خاک میں ناک رگڑی، اب نصیراتمیں پھنسے ہیں۔ یہ دشمن غزہ کی مٹی میں غرق ہو جائے گا۔
اس موقعے پراسماعیل ھنیہ نے کہا کہ’تاریخ لکھے گی کہ طوفان اقصیٰ‘ قوم کی عصری تاریخ کا سب سےبڑا معرکہ ہے۔ قوم نے جدید استعمار سے آزادی کے لیے عظیم معرکہ لڑا ہے اور سرزمینفلسطین پر شہداء کے ستارے دکھائی دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہگذشتہ بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں ایک گاڑی پرفضائی حملے میں اسماعیل ھنیہ کے تین جوان بیٹوں اورچار پوتوں کو شہید کردیا تھا۔