اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیتکو روکنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کی خاطر اپنے قائدین کا ایک وفد کل بروز اتوار قاہرہ بھجینےکا اعلان کیا ہے۔
حماس نے آج ہفتےکے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ جماعت کے سیاسیبیورو کے رکن خلیل الحیا کی سربراہی میں ایک سرکردہ وفد کل بہ روز اتوار قاہرہجائے گاجوغزہ میں جنگ بندی کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ہفتے کے روز ایکبیان میں حماس نے "14 مارچ کو پیش کیے گئے موقف پر قائم رہنے” کی توثیقکی اور اس بات پر زور دیا کہ اس تجویز میں اس کے مطالبات فطری ہیں اور انہیں ترکنہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ”ہمارے فلسطینی عوام اور قومی فورسز کے مطالبات مستقل جنگ بندی، غزہ سے قابضافواج کا انخلاء، بے گھر ہونے والوں کی ان کے رہائش گاہوں پر واپسی، لوگوں کی نقلو حرکت کی آزادی، امداد اور پناہ گاہوں کی آزادی اور قیدیوں کے تبادلے کا ایک معتبرمعاہدہ شامل ہے۔
امریکہ کل اتوار کوقاہرہ میں شروع ہونے والے مذاکرات میں مصری اور قطری ثالثوں کے علاوہ قابض ریاستکے ایک وفد کے ساتھ شرکت کرے گا۔
سی آئی اے کےڈائریکٹر ولیم برنز امریکی مذاکراتی وفد کی سربراہی کریں گے اور اسرائیلی قابض ریاستکا وفد کی قیادت موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کریں گے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے واشنگٹن میں ایک سینیر اہلکار کے حوالے سے بتایاہے کہ صدر جو بائیڈن نے مصر اور قطر کے رہنماؤں کو خطوط بھیجے ہیں جس میں ان پرزور دیا گیا ہے کہ ”حماس پر اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ بڑھایا جائےجس کے نتیجے میں عارضی جنگ بندی ہو سکے۔