جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کی ہٹ دھرمی غزہ میں جنگ بندی میں رکاوٹ ہے: حمدان

جمعہ 5-اپریل-2024

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں اسرائیلی ریاست کیطرف سے مسلط کی گئی وحشیانہ جنگ اور غارت گری کو روکنے کے لیے ہرممکن لچک دکھانےکے ساتھ جنگ بندی کی بھرپور کوشش کررہی ہے مگر صہیونی نازی حکومت اور انتہا پسندنیتن یاھو کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جنگ بندی ممکن نہیں ہوسکی۔

حماس رہ نما نےکہا ہے کہ اس کی طرف سے لچک دکھائے جانے کے باوجود جنگ بندی کے لیے مذاکرات میںکوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

لبنان میں حماسکے ذمہ دار اسامہ حمدان نے جمعرات کے روز نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہغزہ میں جاری جنگ روکنے کی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

اسامہ حمدان کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرہے ہیںتاکہ دونوں فریق جنگ بندی کے معاہدے پر نہ پہنچ سکیں کیونکہ اسرائیل کو یرغمالیوںکی رہائی سے عملی طور پر کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

آج بھی قابضحکومت مقبوضہ علاقے پر حملے کر رہی ہے اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات ایک گھن چکر کاشکار ہو کر رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہجنگ بندی کے لیے ہمارے مطالبات اصولی اور قانونی ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسرائیلیفوج غزہ سے نکل جائے۔ تمام بے گھر افراد کو ان کے گھروں کو آنے دیا جائے۔ امدادیعمل اور ریلیف کی سرگرمیاں تیز کی جائیں، تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے اور ٹھوساور سنجیدہ بات چیت کےذریعے قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہاسرائیلی غاصب ریاست مذاکرات کو جنگ کو طول دینے کے لیے ایک ہتھکنڈے کے طور پراستعمال کررہی ہے۔ وہ بات چیت اور مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔ نیتن یاھو اور اس کیانتہا پسند حکومت غزہ میں قتل عام اور جنگی جرائم جاری رکھنے کے لیے ہرممکن کوششکررہے ہیں۔ انہیں اپنے قیدیوں کی جانوں سےکوئی غرض نہیں۔

مختصر لنک:

کاپی