جمعه 15/نوامبر/2024

’طوفان الاقصیٰ‘ القدس کی آزادی کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا: ھنیہ

جمعرات 4-اپریل-2024

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطین کی آزادی اوراسرائیلی ریاست کے غیرقانونی تسلط سے نجات کے لیے عالمی اور عوامی محاذ کی تشکیلپر زور دیا جو کہ قابض دشمن کے  خلاف کھڑاہو، اس جارحیت کو ختم کرے اور اس آزادی کی جنگ کی حمایت کرے۔

ہنیہ نے بدھ کےروز یروشلم کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریر میں کہا کہ طوفان الاقصیٰ سے یہ امیدپیدا ہوتی ہے کہ یروشلم کو آزاد کرانا اور اسے قابض حملہ آوروں سے پاک کرنا ایکتاریخی موقع اور ناگزیر ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ اس سال یروشلم کا بین الاقوامی دن "طوفان الاقصیٰ کے عظیم معرکے کیروشنی میں منایا گیا ہے اور ہمارا یروشلم درد اور امید کی کیفیت میں ہے۔ اس کےاسلامی اور عیسائی مقدسات، اس کےعوام اور اس کے انسانی ورثے کے خلاف صیہونیوں کیکھلی جارحیت جاری ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ دشمن نے حالیہ برسوں میں فلسطین کی سرزمین پر تنازعہ کو یروشلم اور الاقصیٰکے دروازوں سے حل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن غزہ کے محاذ کی مزاحمت نے انہیں طوفان الاقصیٰ  سے حیران کردیا۔

انہوں نے زور دےکر کہا کہ اس آپریشن نے ایک اسٹریٹجک کیفیت پیدا کی جس نے جنگ کو اس کی معمول کیحالت میں لوٹا دیا، جھوٹے امن کے چھپے چہروں سے تمام نقاب ہٹا دیے اور جارح اورفلسطینی وجود کو مٹانے والی صہیونی ہستی اور انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس کےجرائم کی حقیقت کو واضح طور پر ظاہر کیا۔

ہنیہ نے کہا کہدنیا آج غزہ ،مغربی کنارے اور یروشلم میں قابض اسرائیل کے جرائم کو دیکھ رہی ہے جو تمام بین الاقوامیاور انسانی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، فلسطین سے باہر کے علاقے میںہمارے لوگوں اور ہماری قوم کے لوگوں کو نشانہ بنانے سے آگے بڑھتے ہیں۔

انہوں نے توجہدلائی کہ 100 سال سے زائد عرصے سے ہمارے لوگ اپنی آزادی حاصل کرنے اور اپنی سرزمینسے صیہونی قابض ریاست کو ختم کرنے کے لیے سب سے قیمتی قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوںنے شہداء کے قافلوں اور جلوسوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ ہزاروں کی تعداد میںشہداء کی قربانیاں پیش کرنے والی قوم کو آزادی کی منزل سے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے غزہ اورفلسطین کی حمایت میں  قوم کی تمام بابرکتکوششوں کو سلام پیش کیا اور قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم ہمارا فخر، ہماراسہارا اور ان کی گہرائی ہو۔ غزہ کے خلاف ظلم کو اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کےخلاف دشمن کی جارحیت کو روکا جائے جواپنی تمام حدیں پار کرچکی ہے۔

انہوں نےزور دیاکہ غزہ اور فلسطین کے ہیروز نے خوف کی دیوار کو توڑدیا، اس قابض دشمن کے جھوٹے خوف کو نیست و نابود کیا اور بہادریاور قربانی کی ایک متاثر کن مثال پیش کی اور ہمیں صیہونی منصوبے کو عبرتناک شکستسے دوچار کرنے کے تاریخی موقع کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ اس مبارک معرکے نے ملت کی صفوں کو جوڑ دیا اور اس اتحاد کا سب سے بڑا تماشافلسطین سے لے کر لبنان، یمن اور عراق تک کے میدانوں اور محاذوں کے اتحاد میں دیکھاجا سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی