دوشنبه 13/ژانویه/2025

’غزہ میں’شہداء انسانیت‘ نےعالمی منافقت بے نقاب کردی‘

جمعرات 4-اپریل-2024

غزہ کی پٹی میںگذشتہ سوموار کو اسرائیلی فوج کی بربریت میں بین الاقوامی امدادی تنظیم کے ساتھکارکنوں کی شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

ورلڈ سینٹرل کچنکے کارکنوں کی شمالی غزہ کی طرف جاتے ہوئے حملے میں شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر اسحوالے سے اسرائیل اور اس کی پشت پناہ قوتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔

سوشل میڈیاصارفین نے ورلڈ کچن ہیومینٹیرین ورک ٹیمکے 7 شہداء کے دردناک واقعے کے ساتھ بڑے پیمانے پر بحث شروع کی ہے۔ انہوں نے انشہداء کو ’شہداء انسانیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ایران نواز عالمیقوتوں کی منافقت اور فلسطینیوں سےتعصب کو بے نقاب کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ گھناؤنے جرائم اور بےگناہوں کا قتل عام امریکہ جیسی مجرم عالمی دہشت گردریاست کی حمایت اور مدد سے ہو رہا ہے۔ امدادی کارکنوں کا خون بھی امریکیوں اورمتعصب منافق ملکوں اور ان کی حکومتوں  کیگردن پر ہے۔

سوشل میڈیا کےعلمبرداروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس واقعے نے تباہی کی جنگ کے "نسلپرستانہ محرکات” کا بھی انکشاف کیا جب قابض ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو کیجانب سے ان "معصوموں” کو قتل کرنے کے لیے معافی مانگنے کے بعد ایک ایسےوقت میں جب یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ شہید، زخمی اور لاپتہ کیاوہ "معصوم” نہیں ہیں؟

انہوں نے اس باتکی بھی نشاندہی کی کہ ان ممالک کی جانب سے خصوصی طور پر ان لوگوں کے ساتھ ہمدردیکا اقدام گویا ان کا خون خالص سرخ ہے، جب کہ غزہ کے باقی مظلوموں اور بے گناہوںکا، جن کا خون چھ ماہ سے زائد عرصے کےدوران سیلاب میں بہایا گیا۔ ان کا خون کیوں سفید ہے۔

مصنف اور سیاسیتجزیہ کار یاسر الزاعترہ نے کہا کہ حملہ آوروں کی جانب سے "گلوبل کچن” ٹیمکے ارکان کو ہلاک کرنے کے بارے میں دنیا کی چیخ پکار اس کی منافقت کا ثبوت ہے۔ انکی تعداد تو سرف چار تھی اور وہ آسٹریلیا،پولینڈ، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا سے تھے مگر ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعدبھی صہیونی دشمن کی غزہ میں جاری جنگی مشین اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پر دنیاکیوں چپ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی