انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کل 30 مارچ بہ روز ہفتہ فلسطین کے’یوم الارض‘ کے حوالے سے باری ایک بیانمیں کہا ہے کہ یہ دن اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانیہے۔
ایمنسٹی نے اپنے’ایکس‘اکاؤنٹ پر متعدد ٹویٹس میں فلسطین میں یوم الارض پر روشنی ڈالی۔
فلسطینی ہر جگہہر سال 30 مارچ کو لینڈ ڈے مناتے ہیں اور اس حوالے سے کئی سرگرمیاں انجام دے کر اسدن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
تنظیم نے مزیدکہا کہ "اس سال غزہ کی پٹی میں فلسطینی یوم الارض اور واپسی کے عظیم مارچ کی یاد منا رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر نسل کشی اور قحط کے حالات مسلط کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ یوم سرزمین اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانیہے، اور تل ابیب کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کے لیے مسلسل استثنیٰ کی قیمتہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنلنے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر امتیازی سلوک، ظلم و ستم یا اپنیسرزمین سے اکھاڑ پھینکنے کے بجائے اپنی سرزمین پر رہنےکا حق دیا جائے۔ یہ حق انہیںعالمی قوانین کے تحت حاصل ہے”۔
ایمنسٹی انٹرنیشنلنے وضاحت کی، "30 مارچ 1976 کو اسرائیل کے اندر رہنے والے فلسطینیوں نےالجلیل کے تین فلسطینی دیہاتوں کی تقریباً 20000 دونم (ایک دونم ایک ہزار مربع میٹرکے برابر) اراضی کو غصب کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجاً ہڑتال کی”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اسرائیلی پولیس نے مظاہروں کو بے دردی سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں6 فلسطینی شہید ہو گئے”۔
یوم سرزمین فلسطینیوںکے لیے بہت اہمیت اختیار کر گیا کیونکہ مبصرین کے مطابق، یہ اسرائیل کے اندر فلسطینیعوام اور قابض حکام کے درمیان ہونے والی پہلی جھڑپ تھی۔