اسلامی تحریک مزاحمت[تحریک] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیلھنیہ نے زور دیا ہے کہ اسرائیلی غاصب ریاست تسلط نہ تو جنگ کے ذریعے اور نہ ہی سیاستکے ذریعے فلسطینی عوام پر مسلط کر سکے گی۔
ہنیہ نے بدھ کےروز ایرانی دارالحکومت تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کےدوران کہا کہ طوفان الاقصیٰ معرکے نے قابض دشمن کو شکست سے دوچار کیا، جو کہ اسجنگ میں اب تک اپنے کسی بھی مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ .
ہنیہ نے مزید کہاکہ "عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ کچھ بھی ہو اس ریاست پر مقدمہ چلایا جائے گااور اس کے جرائم کو بے نقاب کیا جائے گا۔ غزہ کے حالیہ واقعات امریکہ اور مغربیممالک کے لیے ایک اسکینڈل ہیں جو اسرائیلی قابض کی حمایت کرتے ہیں۔
حماس کے سیاسی بیوروکے سربراہ نے عالم اسلام کو صبر آزما غزہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنی طرف سے ایرانیصدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ "دنیا جان چکی ہے کہ اسرائیلی قابض دشمن خطے میںسلامتی کو عدم استحکام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ بعض اسلامی ممالک کے رہ نماؤںکی جانب سے اس حوالے سے کارروائی نہ کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئےانہوںنے کہا کہ مسلمانوں کے ٹھوس فیصلوں کی کمی اسرائیلی کو فلسطینیوں کے خلاف اپنےجرائم جاری رکھنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہحماس اور باقی فلسطینی مزاحمتی جماعتوں نے اپنی ہمت اور جدوجہد سے اور مظلوم فلسطینیبچوں نے اپنے معصوم خون سے ثابت کر دیا کہ غزہ میں تاریخ کا سب سے بڑا جنگی جرماور نسل کشی امریکہ کی حمایت سے کی گئی۔
7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہکن جنگ چھیڑ رہی ہے جس کے نتیجے میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید، زخمیاور لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں سے 72 فیصد بچے اور خواتین ہیں، اس کے علاوہ 20 لاکھبے گھر ہوئے ہیں۔