یورپی یونین کےخارجہ پالیسی کمشنر جوزپ بوریل نے سلامتی کونسل کی کل شام منظور کی گئی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسپر فوری طور پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔ قرارداد میں رمضان المبارک کے دوران غزہمیں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیرخارجہ یسرائیل کاٹز نے قرارداد پر اپنے ردعمل میں اعلان کہا کہ اسرائیل لڑائی بندنہیں کرے گاکہ "ہم حماس کو ختم کرنے تک جنگ جاری رکھیں گے۔ ہم اس وقت تک لڑیںگے جب تک کہ آخری مغوی کی واپسی نہیں ہو جاتی”۔
قابض حکومت میںوزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ "واشنگٹن کا اپنا ویٹو استعمال کرنے میںناکامی حماس کے مفاد میں ہے اور (مغویوں) کی واپسی کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے”۔
نام نہاد قومیسلامتی کے وزیر Itamar Ben Gvir نےکہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد "ثابت کرتی ہے کہ اقوام متحدہ یہود مخالف ہےاور اس کا سیکرٹری جنرل یہود دشمن ہے اور حماس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔”
دوسری طرف اسلامیمزاحمتی تحریک "حماس” نے رمضان کے مقدس مہینے میں فوری جنگ بندی کے لیےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آج کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اسی تناظر میں پیرکے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کیقرارداد کے مسودے کے خلاف اپنے ویٹو پاور کے استعمال سے گریز کے بعد اپنا وفدواشنگٹن جانے سے روک دیا ہے۔
قبل ازیں پیر کو14 ممالک نے سلامتی کونسل کی جانب سے ماہ رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے لیےمنظور کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا اور امریکا نے ووٹنگ سے پرہیز کیاتھا۔