فلسطینی صلیبِاحمر نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے اتوار کے روز شدید گولہ باری کےدوران طبی ٹیموںکو گھیرے میں لے کر غزہ کے مزید دو ہسپتالوں کا محاصرہ کر لیا۔
فلسطینی ہلالاحمر کے مطابق اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے الامل ہسپتال میں موجود عملے، پناہگزینوں،زخمیوں اور مریضوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے کپڑے اتار کرننگے ہو کرباہرنکلیں۔
فلسطینی ہلالِاحمر نے کہا کہ اس کا ایک عملہ اس وقت مارا گیا جب اسرائیلی ٹینکوں نے شدید بمباریاور گولہ باری کے درمیان جنوبی شہر خان یونس میں العمل اور الناصر ہسپتالوں کے اردگرد کے علاقوں میں اچانک کارروائی کی۔
ہلالِ احمر نے ایکبیان میں کہا کہ اسرائیلی بکتر بند افواج نے الامل ہسپتال کو سیل کر دیا اور اس کےاطراف میں بڑے پیمانے پر مسماری کی کارروائیاں کیں۔ انہوں نے مزید کہا: "ہماریتمام ٹیمیں اس وقت انتہائی خطرے میں ہیں اور مکمل طور پر غیر متحرک ہیں۔”
اس میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی افواج اب الامل کے احاطے سے عملے، مریضوں اور بے گھر لوگوں کو مکملطور پر نکالنے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس کے مکینوں کو زبردستی نکالنے کے لیےعلاقے میں دھوئیں کے بم برسا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارتِصحت کہتی ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ شہر کے شمال میں واقع الشفاء میں درجنوں مریضوںاور طبی عملے کو حراست میں لے لیا ہے جو ایک ہفتے سے اسرائیلی قبضے میں ہے۔
الشفاء صحت کی انچند سہولیات میں سے ایک ہے جو شمالی غزہ میں جزوی طور پر فعال ہیں اور دوسرےہسپتالوں کی طرح تقریباً 20 لاکھ شہریوں میںسے کچھ کو پناہ دیئے ہوئے ہے جو جنگ سے بے گھر ہونے والی غزہ کی 80 فیصد آبادی ہے۔