جمعے کے روز اسلامیتحریک مزاحمت [حماس] نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی مسودہ قرارداد کومسترد کیے جانے کو سراہا جس میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پرروکنے کا واضح مطالبہ شامل نہیں تھا ہے۔
حماس کی طرف سے جاریایک بیان کی نقل’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کوموصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکیقرارداد کا مسودہ "گمراہ کن زبان پر مشتمل ہے اور یہ مجرم صہیونی دشمن کےاہداف کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ اسے اپنی جارحیت جاری رکھنے کی مزید حمایت کی گئیہے۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کو ختم کرنے کی حمایت کی گئی ہے اور یہ ایک مشکوک،پراسرار اور مخصوص سیاسی مقاصد کے لیے پیش کردہ قرارداد ہے۔
حماس نے روس، چیناور الجزائر کے موقف کی تعریف کی جنہوں نے جارحیت کے متعصب امریکی منصوبے کو مستردکر دیا۔ انہوں نے پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری تباہی کی جنگ کو فوری طور پرروکنے کے فوری انسانی مطالبے پر زور دیا۔
روس اور چین نےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی مسودہ قرارداد کے خلاف اپنے ویٹو پاور کااستعمال کیا، جس میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا کوئی براہ راست مطالبہ شامل نہیںتھا، بلکہ جنگ بندی کو محفوظ بنانے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کاعندیہ دیا تھا۔