شنبه 16/نوامبر/2024

غزہ میں خوراک کی سپلائی روکنا انسانیت کی ناکامی ہے:بوریل

جمعرات 21-مارچ-2024

یورپی یونین کےخارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلیٰ نمائندے جوزپ بوریل نے یورپی یونین کےرہ نماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایک مضبوط پیغام بھیجیں کہ "غزہمیں خوراک کی ترسیل جاری کرے اور شہریوں کیحفاظت کرے۔”

بوریل کا یہ فونبیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے آغاز سےقبل آیا، جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کے انسانی حالات پر روشنی ڈالی، جو تقریباً 6ماہ سے اسرائیل کی تباہ کن جنگ کا شکار ہے۔

بوریل نے کہا کہغزہ کی صورتحال کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ فلسطینی پٹی کے حالات”بدترین حالت کو پہنچ چکے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ "یورپییونین کونسل ’اونروا‘ کی حمایت، پائیدار جنگ بندی، اور قیدیوں کی رہائی کے مطالبےسے کہیں زیادہ اقدامات کرے گی”۔

انہوں نے مزیدکہاکہ "آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کوئی انسانی بحران نہیں ہے۔ یہ انسانیتکی ناکامی ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں خاص طور پر بچے، جو بہت بیمار ہیں کیونکہ انہیںکھانا نہیں مل رہا ہے‘‘۔

یورپی یونین کےممالک کے رہ نماؤں سے ملاقات کرتے ہوئےبوریل نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ یورپییونین کونسل اسرائیل کو یہ کہتے ہوئے ایک مضبوط پیغام بھیجے گی کہ وہ خوراک کو غزہمیں داخل ہونے کی اجازت دے اور شہریوں کی حفاظت کریں۔

پیر کو بوریل نےبرسلز میں ایک فورم میں کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں امداد کو داخل ہونے سے روککر بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

اسرائیلی قابضافواج انسانی ہمدردی کی رسائی کو محدود کرتی ہیں۔ اس کی وجہ سے خوراک، ادویات اورایندھن کی فراہمی کی قلت پیدا ہوگئی اور قحط پیدا ہوگیا جس نے غزہ میں بچوں اور بوڑھوں کی جانیں لے لیں، جسے قابضافواج نے 17 سال سے محصور کر رکھا ہے، اور تباہ کن حالت میں تقریباً 23 لاکھ فلسطینیزندگی گذار رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی