اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہ نما اسامہ حمدان نے بیروت میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہاہے کہ حماس کی پوری کوشش غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کو روکنا اورغزہ کے جنگ زدہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
پریس کانفرنس سےخطاب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام نے جس ثابت قدمی اور بہادری واستقامت کامظاہرہ کیا ہے اس کی کہیں اور مثال نہیں ملتی۔ دشمن نے فلسطینیوں کیجینے کی آخری امید تک ان سے چھین لی ہے اور غزہ کے روزہ دار گھاس کھا کر سحریکرتے اور افطاری کرتے ہیں۔
قابض دشمن ریاستنے فلسطینیوں پر بھوک اور پیاس کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال کرنا شروع کیاہے اورغزہ کی پٹی میں لائی جانے والی امداد کو مستحقین تک نہیں پہنچنےدیا جا رہا۔غزہ کے عوام بھوکے اور تکلیف میں مگران کی رگوں میں مزاحمت کا خون دوڑتا ہے اورانشاء اللہ ظلم اور نا انصافی کا سیاہ دور جلد ختم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حماساپنے عوام پر اس جارحانہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش، طاقت اور اثرو رسوخکا استعمال کررہی ہے۔ امداد اور انسانی مدد پہنچانے کے لیے ہر طرف اپنی کوششوں اورمساعی کو تیز کر رہی ہے تاکہ وہاں موجود ہمارے مریض لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھاجا سکے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ حماس مصر اور قطر میں ثالث کرنے والے برادر ممالک کے ذریعے مذاکرات کی راہ پر گامزنہے اور اس نے اپنے عوام اور مزاحمت کی ترجیحات کے حصول کے لیے ان اصولوں اور بنیادوںکے مطابق ایک جامع وژن پیش کیا جو ہم معاہدے کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ جارحیت کوروکنے، بے گھر ہونے والوں کو ان کی رہائش گاہوں پر واپس بھیجنے، غزہ کی پٹی سےقابض افواج کے انخلاء اور امداد کے آغاز کو تیز کرنے میں کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ حماس نے ثالث بھائیوں کے مطالبات کا جواب دیا، اور وہ لچک فراہم کی جس سےمعاہدے کی راہیں کھلیں، اور گیند قابض ریاست کے کورٹ میں آ گئی۔ مگر دشمن کا مقصدغزہ کی پٹی میں خون خرابہ جاری رکھنا اور افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگلکی شام ثالث ممالک نے 14 مارچ بہ روز جمعرات کی شام کو تحریک کی پیش کردہ تجویز کےبارے میں قابض فوج کا موقف ہمیں پہنچایا۔ یہ عمومی طور پر منفی ردعمل ہے، اور اسکا کوئی جواب نہیں ہے۔ ہمارے لوگوں کے مطالبات اور ان کی مزاحمت جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہغزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں امریکی کی آشیر باد سے نہتے فلسطینیوں کا قتلعام جاری ہے۔