یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نےاسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں قحط پیدا کر رہا ہے اور بھوک کوجنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
بوریل نے برسلز میں غزہ کے لیے انسانی امداد کے بارے میںایک کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ "غزہ میں ہم اب قحط کے دہانے پرنہیں ہیں بلکہ ہم قحط کی حالت میں ہیں جس میں ہزاروں لوگ قحط میں مبتلا ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ناقابل قبول ہے۔ قحط کو جنگکے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اسرائیلی جنگ قحط کا باعث بن رہیہے”۔
قبل ازیں اتوار کو یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لییننے کہا کہ غزہ کو قحط کا سامنا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔انہوں نے فوری جنگ بندی کےمعاہدے پر زور دیا۔
قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ اسٹریٹجکپارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہغزہ کو قحط کا سامنا ہے اور ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "اب فوری جنگ بندی کے معاہدے تکپہنچنا ضروری ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن ہو اور مزید انسانی امداد غزہ تک پہنچسکے”۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں 31726 سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور73792 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 81فلسطینی شہید اور 116 دیگر زخمی ہوئے۔