الجزیرہنے”اسرائیلی” قابض فوج کے ہاتھوں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ شہرمیں50 شہریوں کو شہید کرنے کے بارے میں نئی تفصیلات کا انکشاف کیا اور بتایا کہ نہتےبزرگ فلسطینی شخص کی شناخت سامنے آئی ہے۔قابض فوجیوں نے گذشتہ نومبرمیں غزہ شہر کے مغرب میں ایک مکان پر حملہ کرنے کےدوران قتل کر دیا تھا۔
الجزیرہ نے کہاکہ اس نے تفصیلات حاصل کی ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قابض فوجیوں نے اسیعلاقے (غزہ کے مغرب) میں 50 شہریوں کو شہید کیا اور گھروں اور تنصیبات کو تباہ اوربلڈوز کردیا۔
اس نے عینی شاہدینکے حوالے سے تصدیق کی کہ رہائشی اسکوائر قابض فوجیوں کے لیے سب سے اہم حراستی مقاممیں تبدیل ہو گیا، کیونکہ انھوں نے اس جگہ سے فرار ہونے کی کوششوں کے دوران اس کےگھروں میں موجود 50 سے زائد فلسطینی باشندوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
علاقے میں باقیماندہ افراد کی شہادتوں کے مطابق 50 شہداء کو اندھا دھند اور عجلت میں سپرد خاک کیاگیا۔
الجزیرہ سے خصوصیتصاویر کے مطابق قابض فوج کے پیچھے ہٹنے سے پہلے اس نے علاقے کو مکمل طور پر تباہکر دیا۔
معلوم ہوا کہ انتصاویر میں نظر آنے والا شہید الجزیرہ نےجمعہ کے روز ظاہر کیا اور اس کی شناخت عطا ابراہیم المقاید کے نام سے کی گئی، جو ایک73 سالہ بہرا بزرگ تھا۔ اسے بے رحمی سے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔
شہید کو یہ معلومنہ ہو سکا کہ سپاہی اس جگہ پر پہنچے اور گھر پر دھاوا بول دیا، کیونکہ اس نے اسجگہ سے گولیوں کی آوازیں نہیں سنی تھیں۔ جب سپاہیوں کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے وہحیران ہوا تو اس نے ان کی طرف اشارہ کیا۔
یہ معلومات شہیدعطا کو قتل کرنے والے اسرائیلی فوجی کے کہنے سے مطابقت رکھتی ہیں، کہ شہید نے اس کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے گولی نہ مارو۔
الجزیرہ نے اسگھر کے مقام کا بھی سروے کیا جہاں قتل ہوا، اور مقتول کے اہل خانہ نے اس کی تدفینکی جگہ کی نشاندہی کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ نے غزہشہر کے مغرب میں ایک گھر پر دھاوا بولتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک بزرگاور دیگرمعصوم فلسطینیوں کے قتل کی دستاویز کرنے والے سخت مناظر حاصل کیے۔