شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیل نے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا، سیٹلائٹ تصاویر جاری

اتوار 10-مارچ-2024

 

سیٹلائٹ تصاویرسے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو "نیٹزاریم کوریڈور” کے ذریعےدو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی اسرائیلیسڑک بحیرہ روم کے ساحل تک پہنچ گئی ہے۔

 

سی این این نے سیٹلائٹتصاویر کے تجزیے سے ظاہر کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کو دو حصوں میںتقسیم کرنے والی سڑک بحیرہ روم کے ساحل تک پہنچ چکی ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہےکہ یہ اس علاقے کو مہینوں اور شاید آنے والے برسوں تک کنٹرول کرنے کے سیکیورٹیپلان کا حصہ ہے۔

 

6 مارچ کو لی گئی ایک سیٹلائٹ تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ مشرقی مغربیسڑک جو ہفتوں سے زیر تعمیر ہے اب غزہ – اسرائیل کے سرحدی علاقے سے پوری پٹی میں پھیلیہوئی ہے۔ یہ تقریباً 6.5 کلومیٹر طویل ہے اور شمال کو تقسیم کرتی ہے۔ اس میں تقریباً2 کلومیٹر موجودہ سڑک شامل ہے جبکہ باقی نئی ہے۔

 

اسرائیلی فوج نےسی این این کو بتایا کہ وہ اس سڑک کا استعمال علاقے میں آپریشنل قدم جمانے اور فوجیوںکو گزرنے کے ساتھ ساتھ لاجسٹک آلات کی اجازت دینے کے لیے کر رہی ہے۔ سڑک کی تکمیلکے بارے میں پوچھے جانے پر اسرائیلی فوج نے کہا کہ سڑک جنگ سے پہلے موجود تھی۔ بکتربند گاڑیوں کی وجہ سے اس کی "تزئین و آرائش” کی جا رہی تھی۔

 

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے 23 فروری کو اپنی سکیورٹی کابینہ کے سامنے غزہ میں حماسکے بعد کے مستقبل کے لیے ایک منصوبے کی نقاب کشائی کی جسے سی این این نے حاصل کیا۔اس منصوبے میں پٹی کو مکمل طور پر ہتھیاروں سے پاک کرنا، سیکیورٹی اصلاحات اور سولانتظامیہ اور تعلیم کی سہولیات شامل ہیں۔

 

غزہ میں رہنےوالے فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ جنگ کے بعد کے اسرائیلی سیکیورٹی منصوبے ان کی نقل وحرکت کی آزادی کو مزید محدود کر دیں گے۔ 2005 سے پہلے کے اسرائیلی قبضے کے دنوں کویاد رکھنا ہو گا جب ہمسایہ دیہاتوں کے درمیان چوکیاں قائم کی گئی تھیں اور اسرائیلیبستیوں کو جوڑنے کے لیے خصوصی بائی پاس سڑکیں بنائی گئی تھیں۔

 

نیٹزارم کوریڈورکا نام غزہ میں نتزاریم کی سابق اسرائیلی بستی کے نام پر رکھا گیا تھا اور یہ غزہمیں شمال اور جنوب کے درمیان دو اہم سڑکوں میں سے ایک صلاح الدین سٹریٹ سے ملتی ہےتاکہ ایک سٹریٹجک مرکزی چوراہا بنایا جا سکے۔ یہ رشید روڈ سے بھی منسلک دکھائی دیتاہے۔

 

فلسطینیوں نے سیاین این کو بتایا کہ انہیں یاد ہے کہ نام نہاد نیٹزارم جنکشن 2005 سے پہلے موجودتھا۔ اسرائیلی فوج نے 1977 میں غزہ شہر کے جنوب میں 5 کلومیٹر کے فاصلے پر نیٹزارمبستی قائم کی تھی۔

 

یہ سڑک جس کےبارے میں انہوں نے کہا کہ کم از کم ایک سال تک استعمال کیا جائے گا تین لین کی ہوںگی۔ ایک بھاری ٹینکوں اور بکتر بندوں کے لیے، دوسری ہلکی گاڑیوں کے لیے اور تیسریتیز رفتار ٹریفک کے لیے۔

 

اسرائیلی وزیربرائے اموم تارکین وطن امیچائی شکلی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے باشندوں کو کم از کماس وقت تک شمال کی طرف واپس جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے جب تک کہ تمام زیرزمین انفراسٹرکچر کو منہدم نہیں کر دیا جاتا اور علاقے کا مکمل معائنہ نہیں کر لیاجاتا۔ اس میں جنوب کی طرف ایک دوسری راہداری بھی شامل تھی جسے صوفہ کوریڈور کہتے ہیں۔

 

یہ منصوبہ قابضاسرائیلی فوج کی طرف سے اپنایا نہیں گیا ہے لیکن اس میں ایسے عناصر شامل ہیں جو نیٹزرمکوریڈور کو شامل کرتے ہوئے وجود میں آئیں گے۔

 

پٹی کو دو حصوں میںکاٹا گیا ہے اور 7 اکتوبر سے پہلے اور بعد میں سیٹلائٹ تصاویر کی ایک سیریز میںدکھایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل راہداری کی تعمیر کے لیے موجودہ سڑک کو چوڑا کررہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی