پنج شنبه 01/می/2025

غزہ سے گرفتار کیےگئے فلسطینیوں کےخلاف لرزہ خیز جرائم کا انکشاف

ہفتہ 9-مارچ-2024

 

غزہ کی پٹی میںاسرائیلی جارحیت کے دوران جبری طورپراغوا کیے گئے نہتے فلسطینیوں کے ساتھ ہولناکسلوک اور جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی قابض دشمن کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک کےان گننت مظاہرسامنے آئے ہیں۔ صہیونی قابض دشمن قتل و غارت، پھانسی، تشدد اور جبری گمشدگی کیمسلسل خوفناک شہادتیں سامنے آئی ہیں۔

 

مختلف ادوار کیحراست کے بعد رہائی پانے والے سابق اسیران نے ان پر ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کےخوفناک بیانات دیے ہیں۔ ان کے بیانات ان کے ساتھ ہونے والی شدید زیادتیوں اور تشددکے بارے میں یکساں تھے۔ اس کے علاوہ انہیں جان بوجھ کر نیند، کھانے اور پانی سے محرومرکھا گیا۔

 

بجلی کے جھٹکے

 

43 سالہ "جہادیاسین” نے بتایا کہ اسے قابض فوج کے ذریعے جنوری کے وسط میں 11 دن تک”وحشیانہ اور خوفناک” حراستی حالات میں گرفتار کیا گیا جس میں بجلی کےجھٹکے، شدید مار پیٹ اور اسے بیڑیوں سے باندھنے کے علاوہ جسمانی تشدد بھی شاملتھا۔ یورو- میڈیٹیرینین آبزرویٹری کےمطابق اس کے جسم پر عجیب و غریب اور غیر مانوس مادوں کا چھڑکاؤ کیا جاتا۔

 

انہوں نے مزیدکہا کہ "قیدیوں کو آلودہ اور زہریلا کھانا دیا جاتا جس میں جسم میں شدید جلنمحسوس ہوتی۔ ہمیں وہ گولیاں لینا پڑیں جو فریب کا باعث بنتی ہیں اور میں اب بھی انگولیوں کے اثرات سے دوچار ہوں۔ سر درد اور چکر آنا۔ اس کے علاوہ پرتشدد مار پیٹ کےنتیجے میں ہونے والے زخم بھی تازہ ہیں۔

 

بارش میں قید رکھنا

 

فلسطینی اتھارٹیکے ایک ملازم اور شمالی غزہ کی پٹی کے رہائشی "رضوان کتکت” نے کہا کہقابض فوج نےاسے گذشتہ سال 11 دسمبر کو کمال عدوان ہسپتال کی ایک پناہ گاہ سے 32 دنتک حراست میں لے کر رکھا۔

 

اس نے وضاحت کیکہ اس سے پوچھ گچھ کا سلسلہ شروع کیا گیا، جن میں سے پہلا سیشن شمالی غزہ کی پٹیکے ایک دور دراز علاقے میں تھا جب اس کے ہاتھ پاؤں باندھے گئے اور کسی اور قریبیجگہ منتقل کرنے سے پہلے اس کے کپڑے مکمل طور پر اتار لیے گئے۔ اسے شدید مار پیٹ تشددکا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اسے اپنے بیٹے اور خاندان کے دیگر افراد کےساتھ اسرائیلی حراستی کیمپ میں لے جایا گیا۔

 

اس نے نشاندہی کیکہ بعد میں اسے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع "بیت حانون/ ایریز” چوکی پرمنتقلکر دیا گیا اور کہا کہ "فوجیوں نے ہمیں رات کے ہر وقت کھلی بارش میں رکھا۔وہاں سے اس سے ایک دوسری منتقل کیا گیا۔

 

اس نے مزید کہاکہ "مارنے اور تشدد کی شدت کی وجہ سے میرے جسم سے خون بہہ رہا تھا اور فوجیزور زور سے موسیقی بجا رہے تھے۔ انہوں نے ہم پر ٹھنڈا پانی ڈالنے کے بعد ہمارے اوپرہوا کے پنکھے آن کر دیے”۔ اس کے بعد ہمیں ایک سیمٹ کی دیوار کے ساتھ منہکرکے کھڑا کردیا گیا۔

 

نقل مکانی کے دوران گرفتاری

 

انسانی حقوق گروپ’یورو میڈ‘ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاریوںنے تقریباً تمام گروہوں کو متاثر کیا۔ غزہ شہرکے جنوب میں واقع "زیتون”محلے کے رہائشی وکیل "محمد خیری دلول” نے بتایا کہ انہیں گذشتہ سال 19 نومبر کو اس وقتگرفتار کیا گیا تھا۔ فوج نے انہیں 56 دن من مانی حراست میں رکھا گیا تھا۔

 

انہوں نے یورو میڈٹیم کے سامنے اپنی گواہی میں کہا کہ "فوجیوں نے مجھے مکمل طور پر کپڑے اتارنےکو کہا اور الیکٹرانک آلات کے ذریعے میری تلاشی لی۔ پھر مجھے تفتیش کے لیے لے گئے۔اس دوران مجھے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے پیٹا گیا۔ جلادوں میں سے ایک نے اپنا پاؤں میرےسینے پر رکھا یہاں تک کہ میری سانس بالکل ختم ہو گئی۔ جب سپاہیوں نے میرے سر اورپاؤں سے خون بہہ رہا دیکھا تو مجھے وہیں چھوڑ دیا۔

 

اس نے مزید کہا:”میریگرفتاری کے دن دوپہر کو مجھے کئی قیدیوں کے ساتھ "بیری” کے مقام پرمنتقل کیا گیا۔ ہتھکڑیاں لگا کر اور آنکھوں پر پٹی باندھی گئی۔ ہمیں ایک خیمے کےاندر روک لیا گیا۔ ہم چالیس کے قریب لوگ تھے۔ تقریباً دس فوجی داخل ہوئے اورانہوں نے ہم سب کوماراپیٹا۔

 

ہم میں سے ایکنابینا تھا، جب وہ چیخ رہا تھا تو انہوں نے اس کی ٹھوڑی توڑ ڈالی۔ پھر مجھے(السبع) جیل منتقل کر دیا گیا اور میں وہاں 14 دن تک رہا جب کہ میری آنکھوں پر پٹیبندھی ہوئی تھی اور سامنے ہتھکڑیاں لگائی گئیں، پھر مجھ سے دوبارہ پوچھ گچھ کی گئیاور بہت مارا پیٹا گیا۔

 

اس نے بتایا کہ”میری گرفتاری کے پندرہویں دن مجھے تقریباً 50 دیگر قیدیوں کے ساتھ ایک قریبیجگہ پر منتقل کیا گیا۔ وہاں فوجیوں نے ہم پر کتے چھوڑے اور پھر ہمیں بری طرح ماراپیٹا۔ خاص طور پر پیٹ اور انتہائی حساس جگہوں پر مارا گیا۔ ہماری آنکھوں پر پٹی باندھیگئی اور ہتھکڑیاں لگائی گئیں، پھر ہمیں "نقب” جیل میں منتقل کر دیا گیا۔راستے میں فوجیوں نے ہمیں وحشیانہ طریقے سے مارا پیٹا۔ ہماری توہین کی اور دھمکیاںدیں۔ میں اور باقی قیدی خون میں اس حد تک لتھڑے تھے کہ ہم نے مار پیٹ کی شدت سے پیشابکیا۔ ہم خون میں ہہا گئے تھے۔

 

"دلول” نے رپورٹ کیا کہ نقب جیل کے حراستی مرکز میںپہنچنے پر اسے 17 دیگر قیدیوں کے ساتھ ایک کمرے میں نظر بند کر دیا گیا جس میں بہمشکل پانچ افراد رہ سکتے تھے۔

 

قتل اور پھانسی

 

یورو- میڈیٹیرینینہیومن رائٹس آبزرویٹری کے مطابق "اسرائیلی” قابض فوج کے ہاتھوں غزہ کیپٹی سے فلسطینی قیدیوں اور نظربندوں کو جان بوجھ کر قتل کیا جاتا ہے۔ قانون اورماورائےعدالت من مانی سزائیں دی جاتی ہیں، جن میں تشدد کے تحت قتل بھی شامل ہے۔

 

یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان جرائم کے لیے بین الاقوامی عدالتیحکام کو کارروائی کرنے اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے، ان کی لاشوں کو نکالنے، ان کیشناخت کا تعین کرنے، ان کی باقیات واپس کرنے اور فراہم کرنے کے لیے فوری اور سنجیدہبین الاقوامی تحقیقات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی