اسرائیل نے حالیہمہینوں کے دوران غزہ میں مختلف مقامات پر موجود قربرستانوں سے نکالی گئی 47 فلسطینیوںکی لاشیں غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کو واپس کر دی ہیں۔ یہ حالیہ پانچ مہینوں کیجنگ کے دوران دوسرا واقعہ ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کی قبریں اکھاڑکر لاشیں واپس غزہ بھیجی گئی ہیں۔
تاہم اب کی بارواپس بھیجی گئی ان لاشوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی 47 ہے جو مختلف اوقات میں غزہمیں بمباری اور اسرائیلی حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی ہیں۔ انلاشوں کو ان کے لواحقین نے اپنے قریبی قبرستانوں میں دفن کیا تھا۔ مگھر بعدازاںاسرائیلی فوج قبریں اکھاڑ کر ان میں سے لاشیں نکال کر لی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کیطرف سے اس بہیمانہ اور وحشیانہ کارروائی کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ اس نے ان لاشوںکو اس لیے نکال کر اسرائیل لے جانے کا اہتمام کیا تھا کہ یہ لاشیں کہیں اس کے اپنےیرغمالیوں کی تو نہیں ہیں۔
واضح رہے یہ اپنینوعیت کا انوکھا واقعہ ہے کہ آج کی مہذب دنیا میں مہذب ترین ملکوں کا سب سے قریبیاتحادی اسرائیل فلسطینیوں کی لاشوں کے ساتھ یہ سلوک کر رہا ہے۔ تاہم اس بارے میںابھی تک کسی انسانی حقوق کے ادارے یا بین الاقوامی فورم نے نوٹس نہیں لیا ہے کہاسرائیل انسانی لاشوں کے ساتھ اس طرح توہین آمیز سلوک کیوں روا رکھے ہوئے ہیں۔
جمعرات کے روزفلسطینی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے قبروں سے نکالی گئی 47 لاشیںرفح کے ہسپتال النجار میں بھجوائی گئی ہیں۔ تاہم وزارت صحت نے یہ نہیں بتایا ہے کہاسرائیلیوں نے اب تک مجموعی طور پر فلسطینی شہداء کی کتنی قبروں سے لاشیں نکالی تھیںاور ان میں سے کتنی واپس بھیجی ہیں۔
اس سے پہلے واپسکی گئی فلسطینیوں کی لاشوں کی کئی ہفتے پہلے غزہ میں دوبارہ تدفین کی گئی تھی۔ اسوقت عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کی قبریں اکھاڑ کران میں سے لاشیں نکال لی تھیں جو دوبارہ کافی دنوں بعد واپس کی گئیں۔ اسرائیلی فوجکی طرف سے فلسطینیوں کی قبریں اکھاڑ کر نکالی گئیں لاشوں کو میڈیا سے وابستہ لوگوںنے بھی دیکھا تھا۔ وہ لاشیں وزارت صحت کے مطابق نومبر، دسمبر اور جنوری کے مہینوںمیں قبروں سے نکال کر اسرائیل لے جائی گئی تھیں۔
غزہ میں جاری جنگسے بہت پہلے بھی اسرائیلی فوج اور حکومت کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ شہید کیے گئےفلسطینیوں کی لاشیں بھی کئی کئی مہینوں تک اپنے پاس قید رکھتی تھی اور بعدازاں بہتتردد اور کاوشوں کے نتیجے میں ‘اسیر لاشوں’ کو واپس کیا جاتا تھا۔
اسرائیلی حکومتکا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کئی سو فلسطینیوں کی لاشیں قبروں سے نکالیجا چکی ہیں۔ قبروں سے نکالی گئی فلسطینیوں کی ان لاشوں کو اسرائیل اس لیے منتقل کیاگیا تھا تاکہ یہ یقین ہو سکے کہ یہ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں نہیں ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے نے فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد ان کی دفن شدہ لاشوں کے نکالنے اوربعدازاں واپس غزہ بھجوانے کے بارے میں اسرائیلی فوج سے پوچھا تو فوج کی طرف سےجواب دیا گیا کہ ہم اس کو دیکھ رہے ہیں کہ یہ لاشیں واپس غزہ کیسے پہنچی ہیں اور کیارپورٹ ہوئی ہیں۔